Maktaba Wahhabi

212 - 452
چونکہ عورت پر حج فرض ہونے کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں اور اس میں حج کرنے کی مالی استطاعت اور بدنی قوت بھی ہے پھر محرم بھی موجود ہے، اس لئے بلا وجہ اس کا حج نہ کرنا کبیرہ گناہ ہے اور خاوند کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کو بلا وجہ حج کرنے سے منع کرے، اس کےلئے شرعاً ایسا کرنا حرام ہے۔اس بناء پر سائلہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ حج پر جائے اور اس فریضہ سے سبکدوش ہو، اگرچہ اس کا خاوند اس کی اجازت نہ دے تو بھی اس کی پروا نہ کرے کیونکہ نمازاور روزے کی طرح اس پر حج فرض ہو چکا ہے۔ جس طرح خاوند کے منع کرنے سے نماز اور روزہ نہیں چھوڑا جا سکتا ، اسی طرح حج ترک کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا حق بندوں کے حق پر مقدم ہے۔ لہٰذا خاوند کو اس بات کا قطعاً حق نہیں ہے کہ وہ بلاوجہ اپنی بیوی کو فریضہ حج سے منع کرے، ہمارے رجحان کے مطابق عورت کو چاہیے کہ وہ اس فرض کی ادائیگی کےلئے اپنے خاوند کو راضی کرے اگر وہ رضامند نہیں ہوتا تو اس کی پروانہ کرتے ہوئے فریضہ حج ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرے۔ ( واللہ اعلم) خاوند کے فوت ہونے کی صورت میں عورت کا حج سوال:ایک عورت نے اپنے خاوند کے ہمراہ حج پر جانے کی درخواست دی جو منظور ہو گئی لیکن حج پر جانے سے پہلے کسی ناگہانی مرض کی وجہ سے اس کا خاوند فوت ہو گیا، اب وہ عورت حج پر جائے یا عدت گزارنے کے لئے اپنے گھر میں رہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے انسانوں پر جو فرائض عائد کئے ہیں، ان کی دو اقسام ہیں: ٭ ایک وہ فرض ہے جو وقت پر ادا کیا جاتا ہے اور اگر وقت پر ادا نہ ہو سکے تو وقت کے بعد اس کی قضا بھی دی جا سکتی ہے، جیسے نماز اور روزہ وغیرہ ہیں۔ ٭ دوسرا وہ فرض ہے جو وقت پر ہی ادا ہو سکتا ہے اور س کا وقت محدود ہوتا ہے، وقت گزرنے کے بعد بطور قضاء اسے پورا نہیں کیا جا سکتا۔ عورت کی عدت کا مسئلہ دوسری قسم کے فرض سے تعلق رکھتا ہے کہ اس کا وقت مقرر اور محدود ہے ، وقت گزرنے کے بعد اسے ادا نہیں کیا جا سکتا ۔ مطلقہ عورت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ ان کو ان کے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ خود گھروں سے نکلیں۔‘‘[1] اس طرح فوت شدہ خاوند والی عورت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ وہ چار ماہ دس دن اپنے شوہر کے گھر میں رہے اور کسی قسم کی زیب و زینت نہ کرے، اس بناء پر عورت کے لئے خاوند کی وفات پر عدت وفات گزارنا ضروری ہے جو اس کی وفات سے شروع ہو کر چار ماہ دس دن تک ہے۔ یہ فرض اپنے وقت مقررہ کے بعد ادا نہیں ہو سکتا ، لہٰذا ایسی عورت جس کا خاوند فوت ہو چکا ہے اور اس کی حج کےلئے درخواست بھی منظور ہو چکی ہے، اس کے لئے حج کے بجائے عدتِ وفات گزارناضروری ہے، اسے چاہیے کہ فی الحال حج کو ملتوی کر دے اور آئندہ جب موقع ملے تو تب حج کرے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter