Maktaba Wahhabi

215 - 452
لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمرہ رجب میں نہیں کیا۔ ‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ماہ ذوالحجہ میں اکیلا عمرہ کیا تھا جیسا کہ حجۃ الوداع سے واپسی پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں حج سے پہلےعمرہ نہیں کر سکی ہوں تو آپ نے ان کے بھائی حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم اپنی بہن کو مقام تنعیم پر لے جاؤ، وہاں سے احرام باندھ کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عمرہ کرے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔[2] بہر حال عمرہ کے لئے کوئی مقررہ وقت نہیں ہے، انسان جب چاہے اسے ادا کر سکتاہے البتہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنے سے حج کے برابر ثواب ملتا ہے۔ ( واللہ اعلم) آیت حج میں ’’سبیل ‘‘ سے کیا مراد ہے؟ سوال:سورۃ آل عمران کی ایک آیت میں فرضیت حج کا بیان ہوا ہے ، اس میں لفظ ’’ سبیل ‘‘ سے کیا مراد ہے اس کی وضاحت کردیں؟ جواب: جس آیت کریمہ کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے، درج ذیل ہے: ’’ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر بیت اللہ کا حج فرض ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھتے ہوں۔‘‘[3] اس آیت میں سبیل سے مراد زاد اور راحلہ ہے۔ زاد سے مراد یہ ہے کہ انسان کے پاس اپنے اہل وعیال کے اخراجات سے زائد اتنی رقم موجود ہو کہ وہ بیت اللہ تک آنے ، واپس جانے اور اس کے کھانے پینے کےلئے کافی ہو، چونکہ قرون اولیٰ میں ہر ایک انسان اپنی سواری کا انتظام خود کرتا تھااس لئے متقدمین کے ہاں راحلہ یعنی سواری کی شرط کا ذکر بھی ملتا ہے، اب چونکہ سرکاری طور پر اس کا انتظام کیا جاتا ہے، لہٰذا اس کے پاس اتنی رقم کا ہونا ضروری ہے کہ بیت اللہ آنے جانے ، وہاں کے کھانے پر اٹھنے والے اخراجات کے لئے کافی ہو، ان اخراجات کے علاوہ اتنی رقم اپنے اہل و عیال کے لئے چھوڑ کر جائے جو اس کی عدم موجودگی میں ان کے اخراجات کے لئے کافی ہو ’’ سبیل ‘‘ کے مفہوم میں یہ تمام باتیں شامل ہیں۔ اس سلسلہ میں ایک روایت بھی بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سبیل سے مراد راستے کا خرچ اور سواری ہے۔‘‘[4] لیکن یہ روایت ضعیف ہے، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے صراحت کی ہے کہ یہ اور اس معنی کی دیگر تمام روایات ضعیف ہیں۔ [5] بہر حال سبیل سے مراد اتنی رقم ہے جو اس کے اور اہل خانہ کے اخراجات کے لئے کافی ہو۔ ( واللہ اعلم) محرم کے بغیر عمرہ کرنا سوال:میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ عمرہ کے لئے جا رہا ہوں ، ہمارے ساتھ تین مزید عورتیں عمرہ کی ادائیگی کے لئے جا رہی ہیں، ان کا کوئی محرم نہیں ہے، کیا اس حالت میں محرم کے بغیر وہ عمرہ کر سکتی ہیں، کتاب و سنت کے مطابق راہنمائی کریں؟ جواب: حج اور عمرہ کے احکام ایک جیسے ہیں، حج کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اللہ کےلئے اس گھر کا حج کرنا لوگوں
Flag Counter