Maktaba Wahhabi

221 - 452
روزے دار کا بھول کر کھانا سوال: کیا بھول کر کھانے پینے سے روزہ خراب ہو جا تا ہے ، کتاب و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔ جواب: طلوع فجر سے غروب آفتاب تک دانستہ کھانے پینے اور تعلقات زن و شوہر سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے جب کہ بھول کر کھانے پینے سے روزہ خراب نہیں ہو تا ۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو روزہ دار بھول کر کچھ کھا پی لے تو اسے چاہیے کہ اپنا روزہ پورا کرے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔ ‘‘[1] ایک روایت میں ہے کہ یہ ایسا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے پہنچایا ہے۔[2] ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر کوئی بھول کر رمضان میں روزہ کھول لے تو اس پر کسی قسم کی قضا یا کفارہ نہیں ہے۔ [3] ان احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر بھول کر کوئی ایسا عمل کر لیا جائے جو روزہ کو باطل کر دینے والا ہے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور نہ ہی قضا یا کفارہ واجب ہو تا ہے ، البتہ دانستہ ایسا کام کر نے سےروزہ ٹوٹ جا تا ہے۔ (واللہ اعلم) اذان کے بعد سحری کھانا سوال: میں جب صبح بیدار ہوا تو اذان ہو رہی تھی ، میں نے جلدی جلدی کھانا کھا کر روزہ رکھ لیا اور بیوی نے تو اذان کے بعد پانی پی کر روزہ رکھا۔ ایسے حالات میں ہمیں کیا حکم ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: قرآن کریم نے روزے دار کے لیے کھانے پینے کی حد بایں الفاظ بیان کی ہے:’’تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے نمایاں ہو جائے پھر رات تک اپنے روزے کو پورا کرو۔ ‘‘[4] اس کا مطلب یہ ہے کہ صبح صادق کے بعد کھانا پینا روزے کو باطل کر دیتا ہے ہاں اگر کھانے کے دوران اذان شروع ہو جائے تو اپنا کھانا وغیرہ پورا کر لینے میں چنداں حرج نہیں جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور کھانے کا برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی حاجت کو پورا کر لینا چاہیے۔ [5] یہ بھی اس صورت میں ہے جب مؤذن نے صحیح وقت پر اذان دی ہو، اگر مؤذن نے دیر سے اذان دی ہے تو اسے رخصت سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے ، لیکن اذان مکمل ہو نے کے بعد جلدی جلدی کھانا پینا یا صرف پانی پی کر روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔ ایسے انسان کو چاہیے کہ وہ اگر ہمت رکھتا ہے تو کچھ کھائے پیے وغیر روزہ رکھ لے کیونکہ روزہ کے لیے سحری مستحب عمل ہے اگر کبھی سحری کے بغیر روزہ رکھ لیا جائے تو اس سے روزے میں کوئی نقص نہیں پڑتا۔ جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیاہے۔ ’’سحری بابرکت کھانا ہے لیکن واجب نہیں۔ ‘‘ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا استدلال یہ ہے کہ اگر چہ سحری کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امر مر وی ہے لیکن یہ امر وجوب کے لیے
Flag Counter