Maktaba Wahhabi

229 - 452
جواب: حدیث کے مطابق ماہ رمضان کا تین طریقوں سے پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ 1۔رمضان کا چاند خود دیکھ کر ۔ 2۔کسی با اعتماد عادل شخص کی گواہی پر۔ 3۔ اگرا نتیس کو چاند نظر نہ آئے تو ماہ شعبان کے تیس دن پورے کر لینے سے ، اگر انتیس تاریخ کو مطلع ابر آلود ہونے کی بنا پر چاند نظر نہ آ سکے تو احتیاط کے پیش نظر اگلے دن کا روزہ رکھنا شک کے دن کا روزہ رکھنا ہے۔ اہل علم کا رجحان یہ ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنا حرام ہے کیونکہ رمضان کی آمد یقینی نہیں بلکہ اس کی بنیاد محض شک اور احتیاط پر ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیق کے طور پر حضرت عمارسے بیان کیا ہے کہ جس نے شک کے دن کا روزہ رکھا ، اس نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نا فرمانی کی ۔[1] حدیث کی دوسری کتابوں میں یہ روایت تفصیل کے ساتھ با سند بیان ہوئی ہے، حضرت صلہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کر تے ہیں کہ ہم حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے اور چاند نظر آ نے کی خبر واضح نہ ہو نے کی وجہ سے وہ دن مشکوک تھا ، ہمارے سامنے بکری کا گوشت پیش کیا گیا تو مجلس میں سے کچھ لوگ ایک طرف ہو گئے ، اس وقت حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس نے اس دن کا روزہ رکھا ہے اس نے حضرت ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نا فرمانی کی ہے۔ ‘‘[2] اس حدیث سے یوم الشک کی وضاحت ہو جا تی ہے نیز پتہ چلتا ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنا حرا م اور نا جائز ہے کیونکہ اس میں رمضان کی آمد یقینی نہیں۔ (واللہ اعلم) ماہ رمضان میں وفات پانے والا سوال: ہم نے علماء سے سنا ہے کہ ماہ رمضان میں جنت کے در وازے کھول دیے جا تے ہیں تو کیا ماہ رمضان میں فوت ہو نے والا شخص حساب کے بغیر جنت میں جائے گا ؟ جواب: ماہ رمضان کے بے شمار فضائل ہیں، ان میں سے ایک وہ ہے جس کا ذکر سوال میں کیا گیا ہے ، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب ماہ رمضان کی آمد ہو تی ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنم کے در وازوں کو بند کر دیا جا تا ہے نیز شیا طین کو پابند سلاسل کر دیا جا تا ہے۔ [3] لیکن اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ رمضان میں فوت ہونے والا شخص حساب کے بغیر جنت میں جائے گا بلکہ علما ء نے اس کا یہ معنی بیان کیا ہے کہ ماہ رمضان میں عمل کر نے والوں کے اندر شوق و نشاط پیدا کر نے کے لیے جنت کے درواز ے کھول دیے جاتے ہیں تاکہ ان کے لیے اس میں داخلہ آسان ہو اور جہنم کے دروازے اس لیے بند کر دیے جاتے ہیں کہ اہل ایمان گناہوں سے باز رہیں اور ان در وازوں سے جہنم میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں جو سوال میں بیان کیا گیا ہے کہ رمضان میں فوت ہو نے کی وجہ سے حساب نہیں ہو گا ، بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو نے والوں کے اوصاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بایں الفاظ بیان کیے ہیں۔ ’’وہ نا جائز دم جھاڑ نہیں کرائیں گے ، نہ وہ بد شگونی لیں گے نیز وہ علاج کے لیے آگ سے داغ نہیں لیں گے اور
Flag Counter