Maktaba Wahhabi

231 - 452
جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ کا ارشاد گرامی ہے:’’جو روزے دار بھول کر کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اسے تو اللہ نے کھلایا اور پلایا۔‘‘ [1] لیکن اللہ تعالیٰ کے کھلا نے پلانے کا یہ مطلب نہیں کہ روزے دار کو متنبہ نہ کیا جائے کیونکہ رمضان میں کھانا پینا یا ایسا کام کرنا جس سے روزہ ٹوٹ جا تا ہو، یہ ایک منکر کام ہے ، جس کا اظہار نہیں ہو نا چاہیے بلکہ روزے دار کو یاددلا کر اس منکر کام کی روک تھام ضروری ہے، اگر چہ روزہ دار ذاتی طور پر معذور ہے اور بھول کر کھانے پینے سے اس کا روزہ متاثر نہیں ہو تااور نہ ہی اس پر کوئی تاوان یا قضا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسافر آدمی جسے روزہ رکھنا ضروری نہیں اسے بھی بر سر عام کھانے پینے کی اجازت نہیں، اسے بھی دوسروں سے چھپ کر کھانا پینا چاہیے تاکہ اسے دیکھ کر دوسرے لوگ کھانے پینے کی جرأت نہ کریں۔ بہر حال جو روزہ دار بھول کر کھاتا پیتا ہے اسے یاد دلانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسے خبر دارکرنا ضروری ہے تاکہ دوسر ے لوگ ماہ رمضان میں دن کے وقت ایسے کام کر نے کی جسار ت نہ کریں جن سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے۔ ماہ شوال کے ابتدائی روزوں سے پہلے رمضان کی قضا سوال: ایک عورت کے ذمے رمضان کے روزوں کی قضا باقی ہے اور وہ ماہ شوا ل کے چھ روزے بھی رکھنا چاہتی ہے تو کیا رمضان کی قضا پہلے دینا ہو گی یا ماہ شوال کے چھ روزے پہلے رکھ لیے جائیں ، بعد میں رمضان کے روزے رکھ لیے جائیں۔ جواب: ماہ رمضان کے فوت شدہ روزوں کی قضا فرض ہے، اسے پہلے ادا کرنا چاہیے ، اس کے بعد ماہ شوال کے نفلی روزے رکھے جائیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے پیچھے شوال کے چھ روزے رکھے۔گویا اُس نے سال بھر کے روزے رکھے۔ ‘‘[2] اگر کوئی عورت یا مرد فوت شدہ روزوں کی قضا دینے سے قبل ماہ شوال کے روزے رکھے گا تو اسے رمضان کے بعد رکھنے والی بات حاصل نہ ہو گی جیسا کہ حدیث میں فضیلت کو اس سے مشروط کیا گیا ہے ۔ اس لیے ہمارے رجحان کے مطابق صورت مسؤلہ میں پہلے رمضان کے روزوں کی قضا دے اور اس کے بعد ماہ شوال کے چھ روزے رکھے۔ سحری کا وقت سوال: شریعت میں سحری کی کیاحیثیت ہے ، کیا سحری کے بغیر روزہ ہو جا تا ہے ، کچھ لوگ اذان فجر سے بہت پہلے سحری کھا کر سو جا تے ہیں ، اس کا کہاں تک جواز ہے نیز اس وقت کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔ جواب: سحری کا لفظ سحر سے مشتق ہے جس کا معنی ہے رات کا آخری حصہ، اس لغوی معنی کے پیش نظر سحری وہ ہے جو رات کے آخری حصہ یعنی طلوع فجر سے عین پہلے کھانا کھایا جائے ۔ بہت زیادہ پہلے کھانا عام کھانا تو ہو سکتا ہے لیکن اسے سحری کا نام دینا محل نظر ہے۔ چنانچہ حضرت زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سحری کھائی، پھر ہم نماز کے لیے نکلے،
Flag Counter