Maktaba Wahhabi

245 - 452
جواب: تمام فقہاءعظام کا اس امر پر اتفاق ہے کہ کسی چیز کو خریدنے کے بعد اس پر قبضہ کر نے سے پہلے پہلے اسے فروخت کرنا نا جائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے اناج خریدا وہ اس وقت تک فروخت نہ کرے جب تک اسے ناپ تول کر پورا نہ کر لے۔‘‘[1] ایک روایت میں وضاحت ہےکہ اسے اپنے قبضے میں لیے بغیر آگے فروخت نہ کرے۔[2] اس حدیث میں اناج اور غلے کا حکم بیان ہوا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ کھانے کی اشیاکے علاوہ ہر چیز کا یہی حکم ہے۔[3] بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا ہے: ’’تم جب بھی کوئی چیز خریدو تو اُس پر قبضہ کیے بغیر آگے فروخت نہ کرو۔‘‘ [4] امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کوبایں الفاظ بیان کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ میں جہاں سے سامان خریدا ہے وہیں پر بیچنے سے منع فرمایا ہے، یہاں تک کہ تاجرحضرات اپنا سودا اٹھاکر اپنے اپنے گھروں میں لے جائیں۔[5] امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: ’’خریدی ہوئی چیز کو قبضے میں لینے سے پہلے فروخت کر نے کی ممانعت اس لیے ہے کہ خریدار ایسی صورت میں اسے قبضے میں لینے سے عاجز ہو تا ہے ، ممکن ہے فروخت کنندہ اس چیز کو اس کے حوالے کرے یا نہ کرے، خاص طور پر جب وہ دیکھ رہا ہو کہ خریدار کو اس سے بہت نفع ہو رہاہے تو وہ اس بیع کو ختم کر نے کی کوشش کرے گا، خواہ انکار کرے یا فسخ بیع کے لیے کوئی حیلہ تلاش کرے۔ ‘‘[6] بہر حال آج کل منڈیوں میں جس طرح خرید و فروخت ہو تی ہے کہ ایک چیز خرید کر وہیں اسے آگے فروخت کر دیا جا تا ہے، خریدار اس پر قبضہ نہیں کر تا ، یا اصل مالک سے پر چی حاصل کر کے اسے فروخت کر دیا جا تا ہے، شرعی طور پر ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) گروی چیز سے فائدہ حاصل کرنا سوال: ہم نے ایک لاکھ روپیہ کسی سے قرض لیا ہے اور اس کے عوض اپنا مکان گروی رکھا ہے ، ہمیں رہنے کے لیے کوئی مکان نہیں ملتا، اس لیے ہم اس مکان میں رہتے ہیں اور جس سے قرض لیا اسے ہر ماہ اس کا کرایہ ادا کر تے ہیں ، کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟ جواب: کوئی چیز گروی رکھ کر قرض یا کوئی اور چیز آئندہ کی ادائیگی پر ادھار لی جا سکتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے چند وسق جو لیے اور اسکے پاس اپنی زرہ گروی رکھی۔[7] لیکن اس گروی شدہ چیز سے صرف اتنا فائدہ اٹھانے کی اجازت
Flag Counter