Maktaba Wahhabi

255 - 452
جواب: شریک کے اس حصے کو مقررہ معاوضہ کے بدلے شریک کی طرف منتقل کرنا جو اجنبی کی طرف منتقل ہو گیا تھا، شفعہ کہلا تا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : شفعہ ہر مشترکہ چیز میں ہے خواہ زمین یا مکان یا باغ وغیرہ۔[1] حضرت بابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس چیز میں شفعہ کا فیصلہ دیا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہے۔ [2]شفعہ کا سبب صرف شراکت ہے اور وہ ہر چیز میں عام ہے ، زمین ہو یا گھر یا پانی کی ندی ہو، چنانچہ ایک حدیث میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چیز میں شفعہ کا فیصلہ فرمایا ہے۔ [3] احادیث کی رو سے پڑوسی کے لیے شفعہ کا حق ہے بشرطیکہ ان کے گھر کا راستہ ایک ہو جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہمسایہ اپنے ہمسائے کا شفعہ میں زیادہ حقدار ہے ، شفعہ کی وجہ سے اس کا انتظار کیا جائے گا اگرچہ وہ غائب ہو بشرطیکہ دونوں کا راستہ ایک ہو۔ [4] یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ مجرد ہمسائیگی کے ذریعے حق شفعہ ثابت نہیں ہو تا بلکہ اس کے لیے مشترک راستہ ہونا ضروری ہے، اس کی تائید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے:’’جب حد بندی ہوجائے اور راستے جدا جدا ہو جائیں تو پھر شفعہ کا استحقاق نہیں ہوتا۔[5] ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب گھر تقسیم کر دیا جائے اور اس کی حد بندی کر دی جائے تو اس میں کوئی حق شفعہ نہیں۔[6] ہمارے ہاں یہ غلط رواج ہے کہ اگر کسی نے گھر یا پلاٹ خرید ا ہے تو کھیوٹ کھتونی میں شراکت رکھنے والا کوئی بھی شفعہ کر سکتا ہے اگرچہ وہ اس کا ہمسایہ نہ ہو، بہر حال اگر گھر یا پلاٹ کی حد بندی ہو چکی ہو اور راستے متعین ہوں تو اس میں شفعہ نہیں ہو سکتا۔ (واللہ اعلم) ایک جنس کی اشیا کا تبادلہ سوال: ہمارے معاشرے میں کچھ عورتیں اپنی پڑوسن سے بوقت ضرورت آٹا لے لیتی ہیں، پھر چند دنوں کے بعد واپس کر دیتی ہیں ، ایک عالم دین نے مسئلہ کیا ہےکہ ایسا کرنا سود ہے، براہ کرم اس کی وضاحت کریں۔ جواب: خرید و فروخت کر تے وقت اگر ایک ہی جنس کی دو اشیا کا تبادلہ کیا جائے تو دو چیزوں کا خیال رکھا جائے ۔ 1 کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ نہ ہو۔ 2 دونوں طرف سے نقد ہو۔ اگر کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ کیا یا ایک طرف ادھار اور دوسری طرف سے نقد تو ایسی دونوں صورتیں سود ہیں، جیسا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سونا ، سونے کے بدلے۔ چاندی ،چاندی کے بدلے۔جو، جو کے بدلے۔کھجور،کھجور کے بدلے اور نمک، نمک کے بدلے یہ تمام اشیا برابر، برابر اور نقد بنقد فروخت کی جائیں، پھر جو زیادہ لے یا
Flag Counter