Maktaba Wahhabi

262 - 452
تک عذاب میں مبتلا رکھے گا، جب تک وہ شخص بنائی ہوئی تصویر میں روح نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکے گا۔ ‘‘ یہ حدیث سن کر اس شخص پر کپکپی طاری ہو گئی اور اس کا رنگ فق ہو گیا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا:’’اگر تم تصویریں بنانا ہی چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر چیز کی جس میں روح نہیں، بنا سکتے ہو۔ ‘‘[1] اس حدیث کی بنا پر ہر وہ کاروبار نا جائز اور حرام ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی پر مبنی ہو۔لہٰذا اس قسم کے کاروبار سے ایک مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم) سود کی انواع سوال: اکثر کہا جا تا ہے کہ آج ہر شخص شعوری یا لا شعوری طور پر سودی معاملات میں ملوث ہے ، براہ کرم ہمیں ایسے معاملات سے آگاہ کریں جو سود پر مبنی ہیں تاکہ ہم ان سے بچنے کی کوشش کریں۔ جواب: اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں حرص ، طمع اور لالچ نے اس قدر جڑیں مضبوط کر رکھی ہیں کہ ہم باہمی لین دین کے معاملات میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ غالباً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حالات کے متعلق ہی بطور پیشین گوئی فرمایا تھا:’’ لوگوں پر ایسا وقت آنے والا ہے کہ انسان اپنی روزی کے متعلق حلال و حرام کی پروا نہیں کرے گا۔ ‘‘[2] حرام کمائی کی ایک سنگین صورت سود کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’لو گوں پر وہ وقت آنے والا ہے کہ وہ بلا دریغ سود کو استعمال کریں گے، عرض کیاگیا کہ آیا سب لوگ اس وبا میں مبتلا ہوں گے ؟آپ نے فرمایا:’’ جو سود نہیں کھائے گا، اسے سود کا غبار ضرور اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ‘‘[3] اس حدیث کی روشنی میں جب ہم اپنے گرد و پیش کا جائزہ لیتے ہیں تو پوری دنیا کے لو گوں میں سود کچھ اس طرح سرایت کر گیا ہے کہ اگر کوئی مسلمان پوری نیک نیتی کے ساتھ سود سے بچنا چاہے تو اسے کئی ایک مقامات پر الجھن پیش آتی ہے۔ مثلاً: 1 سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں ملازمین کو ملنے والے جی پی فنڈ میں سود کا عنصر شامل ہو تا ہے۔ 2 کاروباری حضرات بینک سے تعلق رکھے بغیر اپنا مال بر آمد یا در آمد نہیں کر سکتے جہاں سودی کاروبار کھلے عام ہوتا ہے۔ 3 بینک کے شراکتی کھاتوں میں ’’ مارک اَپ‘‘ کی حسین اصطلاح سود ہی کا متبادل نام ہے ، نام تبدیل کرنے سے حقیقت نہیں بدلتی۔ 4 بینک کے چالو کھاتے میں رقم جمع کرانے پر بینک سے گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون کیا جا تا ہے کیونکہ بینک ہماری رقم کو استعمال ضرور کرتا ہے۔ 5 ہمارے ہاں بیمہ کمپنیاں جو مختلف صورتوں میں تعاون پیش کر تی ہیں، اس میں سود، جوا اور دھوکہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے ، آج کل اسے تکافل کا خوبصورت نام دیا گیا ہے ۔ 6 پرائز بانڈز پر ملنے والے انعامات بھی در اصل سود اور جوئے کے پر کشش نام ہیں، یہ کاروبار آج کل بہت عروج پر ہے۔
Flag Counter