Maktaba Wahhabi

272 - 452
جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ زیادہ سے زیادہ ایک ثلث کی وصیت کر سکتے ہو اور یہ بھی بہت زیادہ ہے ۔[1] صورت مسؤلہ میں بھتیجا یتیم ہے اور اس کا باپ فوت ہو چکا ہے ، دوسرے بہن بھائیوں کی موجودگی میں اس یتیم بھتیجے کو وراثت کے طور جائیداد سے کچھ نہیں ملتا، ایسے حالات میں اگر اس کے ساتھ ہمدردی کر تے ہوئے اسکے حق میں کل جائیداد سے ایک تہائی کی وصیت کر دی جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں بلکہ ایسا کرنے سے دوگنا ثواب ملنے کی امید کی جا سکتی ہے۔ (واللہ اعلم) مسئلہ وراثت سوال:ایک آدمی فوت ہوا ، اس کی بیوی، والد ، چار بیٹے، تین بیٹیاں، ایک بہن اور دو بھائی زندہ ہیں، ان ورثا میں ترکہ کیسے تقسیم ہو گا، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: کفن و دفن کے اخراجات ، قرض کی ادائیگی اور وصیت کے نفاذ کے بعد باقی ترکہ قابل تقسیم ہو تا ہے ، بشرط صحت سوال مذکورہ صورت میں بیوہ کو آٹھواں حصہ دیا جائے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اور اگر تمہاری اولاد ہو تو پھر ان بیویوں کو تمہارے ترکہ سے آٹھواں حصہ ملے گا۔ ‘‘[2]چونکہ میت کی اولاد ہے اس لیے باپ کو چھٹا حصہ دیا جائے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’میت کے والدین میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے بشرطیکہ اس کی اولاد ہو۔ ‘‘[3] میت کی بیوی اور والد کا حصہ نکالنے کے بعد جو باقی بچے گا وہ اس کی اولاد میں اس طرح تقسیم کیا جائے کہ لڑکے کو لڑکی کے مقابلہ میں دو گنا ملے، حدیث میں ہے :’’مقررہ حصہ لینے والوں کا حصہ نکال کر جو باقی بچے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دار کے لیے ہے۔ ‘‘[4] میت کے قریبی رشتہ دار اس کی اولاد ہے، اس لیے ان کی موجودگی میں بہن اور بھائی محروم قرار پائیں گے، بیٹے کے ساتھ بیٹیاں بھی ہیں، اس لیے انہیں بھی حصہ میں شریک کیا جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق وصیت کر تا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔ ‘‘[5] سہولت کے پیش نظر ترکہ کے چوبیس حصے کر لیے جائیں ، ان میں آٹھواں یعنی تین حصے بیوہ کے لیے ، چھٹا یعنی چار حصے والد کے لیے اور باقی سترہ حصے اس کی اولاد کے لیے ہیں، چونکہ سترہ حصے چار بیٹوں اور تین بیٹیوں میں پورے تقسیم نہیں ہو سکتے اس لیے حصوں کو بڑھا دیا جائے تاکہ تقسیم پوری ہو جائے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک لڑکا دو لڑکیوں کے برابر ہے اس لیے =8+3=11 4 X2 حصوں کو چوبیس سے ضرب دینے پر 264حصے بنتے ہیں ، اب اس بنیادی ہندسہ (264) کو سامنے رکھتے ہوئے حصے تقسیم کر دیے جائیں، ایک لڑکے کو 34 ایک لڑکی کو 17، بیوہ کو 33اور والد کو 44حصے دیے جائیں۔ اب چار لڑکوں کے مجموعہ حصص X344 136=تین لڑکیوں کے مجموعی حصص X17 3 =51، بیوہ کا حصہ 33، والد کا حصہ 44، انہیں جمع کر نے سے 264بنیادی ہندسہ حاصل ہو تا ہے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter