Maktaba Wahhabi

286 - 452
علامات نمایاں ہو جائیں تو محفوظ کر دہ تین حصوں میں سے دو بیٹے کو اور ایک بیٹی کو دے دیا جائے گویا یہ بیٹی ہے ۔ اگر مستقبل میں بھی معاملہ مشتبہ رہے، یعنی اس میں تذکیر و تانیث کی کوئی علامت نہ پائی جائے یا دونوں کی علامتیں ظاہر ہو جائیں تو ایسی حالت میں جمہور اہل علم کے نزدیک ایسے خنثی کو کم حصہ دیا جائے گا کیونکہ کم حصہ یقینی ہے۔ مرحوم کی بیس ایکڑ زمیں مذکورہ وضاحت کے مطابق تقسیم کر لی جائے۔ (واللہ اعلم ) ایک مسئلہ وراثت سوال:میرے والد محترم فوت ہو ئے پسماندگان میں بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں سو گوار چھوڑی ہیں، ان کا ترکہ دس مرلہ کا پلاٹ ہے ، ہر ایک وارث کا کتنا حصہ بنتاہے؟ ہماری خواہش ہے کہ ہر ایک وارث کو اس کا حصہ دے دیا جائے۔ جواب: بشرطِ صحت سوال صورت مسؤلہ میں بیوہ کا آٹھواں حصہ اور باقی ترکہ بیٹے اور بیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہو گا کہ بیٹے کو بیٹی سے دو گنا حصہ ملے ۔ سہولت کے یپش نظر ترکہ کو چونسٹھ (۶۴)حصوں میں تقسیم کر لیا جائے پھر ان سے آٹھ حصے بیوہ کو ۱۴۔۱۴ حصے فی لڑکا اور ۷۔۷ حصے فی لڑکی دے دیے جائیں: تفصیل یہ ہے بیوہ : ۸لڑکے :۳x۱۴ = ۴۲لڑکیاں ۱۴=۲x۷ میزان:۶۴ واضح رہے کہ ترکہ میں منقولہ اور غیر منقولہ تمام جائیداد قابل تقسیم ہو تی ہے بشرطیکہ قرض کی ادائیگی اور وصیت کا نفاذ پہلے کر دیا جائے۔ (واللہ اعلم ) بے اولاد بیوی کا حصہ سوال:ایک آدمی فوت ہوا جو صاحب اولاد ہے اور اسکی پہلی بیوی فوت شدہ ہے، اس کی دوسری بیوی موجود ہے جس کے بطن سے کوئی اولاد پیدا نہیں ہوئی، اسے خاوند کے ترکہ سے کتنا حصہ ملے گا؟ جواب: بیوی کو اپنے فوت ہو نے والے شوہر سے حصہ ملنے کی دو صورتیں ہیں: 1 اگر شوہر کی صلبی اولاد موجود ہے تو بیوی کو آٹھواں حصہ ملتا ہے :ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’اگر تمہاری اولاد ہے تو بیویوں کے لیے آٹھواں حصہ ہے ۔‘‘ [1]بیوی خواہ ایک ہو یا متعدد، اس کے بطن سے اولاد ہو یا نہ ہو، خاوند کی اولاد کی موجودگی میں اسے آٹھواں حصہ ملتا ہے۔ 2 اگر شوہر کی حقیقی اولاد نہیں تو بیوی یا بیویوں کو چوتھا حصہ ملتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’ان بیویوں کے لیے چوتھا حصہ ہے اس ترکہ سے جو تم چھوڑ جاؤ بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہو ۔ ‘‘[2] بیوی خواہ ایک ہو یا متعدد ، اس کے بطن سے اولاد ہو یا نہ ہو ، خاوند اگر لا ولد فوت ہوا ہے تو وہ چوتھے حصے کی حقدار ہے۔ اس میں یہ نہیں دیکھا جا تا کہ بیوی سے اولاد ہوئی ہے یا نہیں بلکہ مرنے والے شوہر کی اولاد کا اعتبار ہو تاہے، اگر وہ لا ولد فوت ہوا ہے تو
Flag Counter