Maktaba Wahhabi

295 - 452
’’اگر تمہاری اولاد ہے تو بیویوں کے لیے آٹھواں حصہ ہے۔ ‘‘[1] بیوی کو آٹھواں حصہ دینے کے بعد باقی جائیداد اولاد میں اس طرح تقسیم کی جائے کہ بیٹے کو بیٹی کے مقابلہ میں دو گنا حصہ ملے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے متعلق حکم دیتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہو گا۔ [2] آسانی کے پیش نظر کل جائیداد کے آٹھ حصے کر لیے جائیں، ان میں سے ایک بیوی کو ، دو حصے بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر بیٹی کو دے دیا جائے ، نواسا اور نواسی کو اس جائیداد سے کچھ نہیں ملے گا، اگر مرحوم کی اولاداپنی خوشی سے کچھ دینا چاہیں تو الگ بات ہے۔ (واللہ اعلم ) سوال:ہمارے رشتہ داروں میں سے ایک شخص فوت ہوا ہے اس کا چچا، دادی اور نانی زندہ ہیں، اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا ، کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں۔ جواب: حدیث میں اس طرح کا ایک واقعہ بڑی تفصیل سے بیان ہوا ہے ۔ چنانچہ حضرت قبیصہ بن ذویب فرما تے ہیں : ایک دادی نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر اپنی وراثت کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے فرمایا :’’تمہارے لیے اللہ کی کتاب میں کوئی حصہ مقرر نہیں ہے اور نہ ہی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھے تمہارے لیے کسی چیز کا علم ہے تم جاؤ میں لو گوں سے اس سلسلہ میں مشورہ کروں گا۔ ‘‘ پھر آپ نے لو گوں سے پوچھا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادی کو چھٹا حصہ دیا تھا، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے دریافت فرمایا کہ تمہارے ساتھ کوئی اور بھی اس وقت تھا؟ حضرت محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر اس امر کی گواہی دی تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ  نے اسے نافذ کر دیا پھر ایک دوسری جدہ ( نانی ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور اس نے اپنی وراثت کا سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ تمہارے لیے اللہ کی کتاب میں کوئی حصہ مقرر نہیں ہے لیکن یہی چھٹا حصہ ہے، اگر تم جمع ہو جاؤ یعنی دادی کے ساتھ نانی بھی ہو تو یہی چھٹا حصہ تمہارے درمیان تقسیم کیا جائے گا اور اگر تم میں سے کوئی اکیلی رہ جائے تو یہ حصہ اس کا ہے۔[3] چھٹا حصہ دینے کے بعد جو باقی بچے وہ میت کے چچا کے لیے ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ شریعت کے مقررہ حصے ان کے حقداروں کو دو، پھر جو باقی بچ جائے وہ میت کے سب سے قریبی مرد رشتہ دار کو دے دیا جائے۔[4]چونکہ میت کے چچا کے علاوہ دوسرا کوئی رشتہ دار صورت مسؤلہ میں مذکور نہیں ہے لہذا دادی اور نانی کا چھٹا حصہ نکال کر باقی پانچ حصے چچا کو ملیں گے۔ (واللہ اعلم) بیٹوں کی موجودگی میں پوتے کو حصہ دینا سوال:میرے والد نے وصیت کر تے ہوئے کہا کہ میرا بڑا شادی شدہ بیٹا تو جائیداد کے حصہ کی خواہش لیے اس دنیا سے رخصت ہو گیا لہٰذا تم نے مرحوم بیٹے کی بجائے میرے پو تے کو جائیداد سے حصہ دینا کیا ہم پوتے کو بھی جائیداد سے حصہ دینے کے پابند ہیں؟
Flag Counter