Maktaba Wahhabi

299 - 452
جواب: دور جاہلیت میں عورتوں کو میراث میں شامل کر نے کا دستور نہ تھا بلکہ عورت خود ترکہ شمار ہو تی تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق حکم امتناعی جاری فرمایا کہ: ’’ اے ایمان والو !تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبر دستی عورتوں کے وارث بن جاؤ۔[1] بلکہ عورتوں کا مرنے والے کی جائیداد سے حصہ مقرر فرمایا، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’مردوں کے لیے اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ چھوڑ جائیں خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ ، ہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے ۔ ‘‘[2] اس آیت سے درج ذیل احکام معلوم ہو تے ہیں: 1 ترکہ میں عورتوں کے لیے با قاعدہ حصہ ہے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ 2 ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ ، منقولہ ہو یا غیر منقولہ بہر حال وہ تقسیم ہو گا۔ 3 قریبی رشتہ داروں کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہوں گے۔ بہر حال اسلام نے میت کی جائیداد میں عورتوں کو شریک کیا ہے ، صورت مسؤلہ بہت ہی تکلیف دہ ہے کہ باپ کی جائیداد سے ایک بیٹی کو صرف غریب اور کمزور ہو نے کی وجہ سے محروم کیا گیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے جہاں ورثا کے حصے مقرر فرمائے ہیں وہاں آخر میں تنبیہ بھی کی ہے : ’’یہ اللہ کی حدود ہیں ، جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہ بہت بڑی کامیابی ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نا فرمانی کرے گا اور اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے دوزخ میں داخل کریں گے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، نیز اسے رسوا کن عذاب ہو گا۔ ‘‘[3] بہن کو کمزور اور غریب خیال کر کے جائیداد سے محروم کرنا اللہ کی حدود سے تجاوز کرنا ہے، اس پر بہت سخت وعید ہے ، خطرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے لو گوں کو جنت سے محروم کر دیں۔ ایک وراثتی مسئلہ سوال:ایک آدمی فوت ہوا پسماندگان میں سے ایک بیٹی اور دو بھتیجے ہیں، اس کی جائیداد جو ایک کوٹھی (مالیت ۷۵لاکھ) اور ۱۰ لاکھ روپے بینک بیلنس کی صورت میں ہے ، اس کی تقسیم کیسے ہو گی ؟ جواب: بشرط صحت سوال واضح ہو کہ صورت مسؤلہ میں وصیت کے نفاذ اور قرض کی ادائیگی کے بعد بیوی کو کل ترکہ سے آٹھواں حصہ ، بیٹی کو نصف اور باقی تر کہ دو بھتیجوں کو دیا جائے گا۔ سہولت کے پیش نظر کل ترکہ کے سولہ حصے کر لیے جائیں، جن میں سے دو حصے بیوی کو، آٹھ حصے لڑکی کو، باقی میں سے تین حصے ایک بھتیجے کو اور تین دوسرے بھتیجے کو دے دیئے جائیں۔ چونکہ سوال میں
Flag Counter