Maktaba Wahhabi

311 - 452
حق مہر مؤخر کرنا سوال:ایک آدمی کسی عورت سے نکاح کرتا ہے اور حق مہر بھی طے ہو جاتا ہے لیکن وہ کسی وجہ سے اس کی ادائیگی نہیں کر پاتا بلکہ وہ اسے مؤخر کر دیتا ہے تو کیا اس صورت میں وہ اپنی بیوی کے پاس جا سکتا ہے؟ جواب: طے شدہ حق مہر کی ادائیگی ضروری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ تم عورتوں کو ان کے حق مہر بخوشی ادا کرو ، ہاں اگر وہ خوشی سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو۔‘‘[1] اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ طے شدہ حق مہر کی ادائیگی ضروری ہے ، اگر باہمی رضامندی سے حق مہر مؤخر کرنے پر کوئی سمجھوتہ ہو جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’ اگر حق مہر طے ہو جانے کے بعد بیوی خاوند آپس میں کوئی سمجھوتہ کر لیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ ‘‘[2] لیکن بیوی کے پاس جانے سے پہلے پہلے اس کی ادائیگی کرنا یا مباشرت سے پہلے ادائیگی کو مشروط کرنا درست نہیں۔ اگرچہ بہتر ہے کہ اس کی ادائیگی جلد از جلد ہونی چاہیے اور خاوند کا دانستہ طور پر اس کی ادائیگی سے پہلو تہی کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم) والدین کی اجازت کے بغیر طلاق دینا سوال:میرے بیٹے نے میری اجازت کے بغیر اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے، اور وہ کسی صورت میں اسے آباد کرنے پر آمادہ نہیں ہے میں نے اس کو رجوع کرنے پر آمادہ کیا ہے لیکن وہ کہتا ہے کہ میں اس شرط پر رجوع کرتا ہوں کہ میں اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھوں گا بلکہ وہ نئی شادی کرنا چاہتا ہے، اب کتاب و سنت کے مطابق میرے لئے کیا حکم ہے؟؟ جواب: کتاب و سنت کے مطابق اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا حق خاوند کو دیا ہے، اس کے لئے ضروری نہیں کہ وہ طلاق دینے کے لئے اپنے باپ سے اجازت لے، مشورہ کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن طلاق کو باپ کی اجازت سے مشروط کرنا صحیح نہیں ہے جب اس نے طلاق دے دی ہے تو طلاق نافذ ہو جائے گی ، اگر وہ اسے دوبارہ آباد کرنے پر آمادہ ہے تو رجوع کرنے کا اسے حق ہے لیکن یہ کسی صورت میں جائز نہیں ہے کہ وہ رجوع کرنے کے بعد اپنی بیوی سے لا تعلق رہے کیونکہ یہ بیوی کو تکلیف دینا ہے اور شریعت کی رو سے ایسا کرنا حرام ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اور انہیں تکلیف دینے کے لئے مت روکے رکھو، تاکہ تم ان پر زیادتی کرو اور جو شخص ایسا کام کرے گا وہ اپنے آپ پر ہی ظلم کرے گا۔‘‘[3] بلکہ قرآن کریم نے بیوی کے ساتھ حسن معاشرت کا حکم دیا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اور ان بیویوں کے ساتھ بھلے طریقے سے زندگی بسر کرو۔ ‘‘[4]
Flag Counter