Maktaba Wahhabi

318 - 452
میاں بیوی اکٹھے مسلمان ہوں تو نکاح برقرار ہے سوال:جب میاں بیوی دونوں اکٹھے مسلمان ہو جائیں تو کیا ان کا سابقہ نکاح برقرار ہے یا انہیں اس کی تجدید کرنا ہو گی، کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔ جواب: میاں بیوی غیر مسلم ہوں اور وہ اکٹھے مسلمان ہو جائیں تو وہ پہلے نکاح پر رہیں گے، اسلام لانے سے ان کا نکاح متاثر نہیں ہو گا۔ ایسے حالات میں ان کے پہلے نکاح کی کیفیت کو نہیں دیکھا جائے گا اور نہ ہی ان کے پہلے نکاح کے لئے مسلمانوں کے ہاں نکاح کی شرائط کا اعتبار ہو گا، یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ انہوں نے حالت کفر میں جو نکاح کیا تھا اس میں ولی کی رضا مندی تھی یا نہیں، گواہ موجود تھے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں کسی بھی اہل علم کا اختلاف نہیں ہے۔ علماء کا اس امر پر اجماع ہے کہ جب میاں بیوی دونوں ایک وقت میں اکٹھے مسلمان ہو جائیں تو وہ اپنے نکاح پر رہیں گے ہاں اگر نسبت یا رضاعت کی ممانعت موجود ہو تو اس کا اعتبار کرتے ہوئے انہیں پہلے نکاح پر برقرار نہیں رکھا جا سکتا، پھر ان کے نکاح کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بہت سے جوڑے مسلمان ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نص ثابت نہیں ہے کہ آ پ نے ان کا تجدید نکاح کیا ہو، بلکہ انہیں پہلے نکاح پر مسلمان برقرار رکھا گیا، ہاں اگر کوئی قطعی حرمت کا معاملہ تھا تو اسے ملحوظ رکھا گیا ہے مثلاً کسی نے دو بہنوں سے نکاح کر رکھا تھا تو مسلمان ہوتے وقت اسے ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا یا کسی نے چار سے زائد بیویاں رکھی تھیں تو اسلام کے بعد اسے اپنی پسند کی چار منتخب کرنے کی اجازت دی گئی لیکن ان کے نکاح کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں کی گئی اور نہ ہی تجدید نکاح کی نوبت آئی۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو تواتر سے ثابت ہے بہر حال میاں بیوی اگر اکٹھے مسلمان ہوتے ہیں تو وہ اپنے نکاح پر برقرار رہیں گے، ان کے عقد نکاح اور کیفیت نکاح کو نہیں دیکھا جائے گا۔ ( واللہ اعلم) بد خواہ ولی کی حیثیت سوال:میرے والد فوت ہو چکے ہیں، اب میری والدہ اور ایک سوتیلا بھائی زندہ ہے لیکن یہ بھائی وٹے سٹے کی بنیاد پر میرا کہیں نکاح کرنا چاہتا ہے، جبکہ میں وہاں نکاح پر راضی نہیں ہوں، ایسے حالات میں میرے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟ مجھے اس بات کا علم ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ؟ جواب: امت کے اکثر اہل علم کا یہ موقف ہے کہ عورت کنواری ہو یا شوہر دیدہ، اس کا نکاح ولی کے بغیر نہیں ہوتا، قرآن کریم کے انداز بیان سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرۃ کی متعدد آیات میں عورت کے سرپرست کو عقد نکاح کے متعلق مخاطب کیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر نکاح کا معاملہ ولی کے بجائے عورت کے ہاتھ میں ہوتا تو اس کے ولی کو مخاطب کرنے کی چنداں ضرورت ہی نہ تھی، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان آیات کے پیش نظر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ جو شخص کہتا ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘[1]
Flag Counter