Maktaba Wahhabi

322 - 452
پاکبازی اختیار کرے ، نکاح کی رکاوٹ بننے والی اشیا میں مالی استطاعت سر فہرست ہے۔ اس آیت کا تقاضا ہے کہ جس انسان کے پاس شادی کے بعد بیوی کے اخراجات برداشت کرنے کی طاقت نہیں ہے وہ پاکبازی کے لئے کوئی اور طریقہ اختیار کر لے ، دوسری شادی کا خیال ذہن سے نکال دے۔ ( واللہ اعلم) موبائل سے طلاق سوال:میں نے اپنی بیوی کو موبائل کے ذریعے طلاق کا پیغام بھیجا ، میری بیوی کو وقفہ وقفہ سے گیارہ مرتبہ وہ پیغام موصول ہو چکا ہے، کیا وہ ایک طلاق شمار ہو گی یا زیادہ طلاقوں کا اعتبار کیا جائے گا، براہِ کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے خاوند کو زندگی بھر تین طلاقیں دینے کا اختیار دیا ہے، پہلی اور دوسری طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش ہے جس کی دو صورتیں ہیں، اگر دوران عدت رجوع کر لیا جائے تو تجدید نکاح کے بغیر ہی گھر آباد کیا جا سکتا ہے اور اگر عدت گذر جانے کے بعد رجوع کا پروگرام بنے تو تجدید نکاح سے رجوع ممکن ہے، اس لئے بیوی کی رضا مندی ، سر پرست کی اجازت حق مہر کا تعین اور گواہوں کا موجود ہونا ضروری ہے۔ اگر تیسری طلاق بھی دے دی جائے تو عام حالات میں رجوع نہیں ہو سکے گاتاآنکہ وہ آباد ہونے کی نیت سے کسی دوسرے خاوند کے ساتھ نکاح کرے، ملاپ کے بعد اگر وہ فوت ہو جائے یا اسے طلاق دے دے تو پہلے خاوند سے ازسر نونکاح ہو سکتا ہے، صورت مسؤلہ میں اگر خاوند نے موبائل کے ذریعے نکاح کے پیغام متعدد مرتبہ ارسال کئے ہیں تو تینوں طلاق واقع ہو چکی ہیں، اور اب رجوع کا کوئی موقع نہیں رہا اور اگر خاوند نے صرف ایک مرتبہ طلاق کا پیغام ارسال کیا پھر نیٹ ورک کے ذریعے خود بخود بیوی کو پیغام طلاق موصول ہوتے رہے تو اس صورت میں صرف ایک طلاق ہو گی اور دوران عدت رجوع ہو سکتا ہے اور عدت گزرنے کے بعد تجدید نکاح سے اپنا گھر آباد کیا جا سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم) ایک معاشرتی مسئلہ سوال:مجھے کسی رشتہ دار کی طرف سے عقد ثانی کی پیشکش ہوئی ، لیکن انہوں نے شرط لگائی کہ پہلی بیوی کو طلاق دی جائے، چونکہ مجھے پہلی بیوی سے محبت تھی اور مذکورہ پیشکش بھی مسترد نہیں کرنا چاہتا تھا، اس لئے میں نے یہ راستہ اختیار کیا کہ ایک خالی لفافہ پیشکش کنندہ کے حوالے کر دیا اور کہہ دیا کہ یہ ہے طلاق نامہ ، کیا ایسا کرنے سے طلاق ہو جاتی ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟ جواب: کسی حقیقی ضرورت کے پیش نظر پہلی بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی کرنا آدمی کا حق ہے لیکن ہمارے ہاں اس حق کا بہت غلط استعمال ہوتا ہے۔ دوسری شادی کی پیشکش کرنے والے حضرات اس سلسلہ میں بہت گھناؤنا کردار ادا کرتے ہیں، بلکہ خاوند کا گھر برباد کرنے میں ان کا نمایاں حصہ ہوتا ہے۔ ہمارے علم میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ پہلی بیوی کے علم میں لائے بغیر چوری چوری ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو تا ہے پھر چوری چوری نکاح کر لیا جاتا ہے حالانکہ پہلی بیوی صاحب اولاد ہوتی ہے اور خاوند
Flag Counter