Maktaba Wahhabi

331 - 452
کمزور تھی چونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر کفالت تھے، اس لئے آپ نے مذکورہ سامان ایک نیا گھر آباد کرنے کے لئے دیا، اس کا رائج الوقت جہیز سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ دور حاضر میں دولہا میاں کوئی غریب نہیں ہوتا کہ اس کا گھر بھاری بھر کم جہیز کے ذریعے سازو سامان سے بھر دیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد تعاون تھا اور اس تعاون کے پیچھے جذبہ ہمدردی کار فرما تھا جبکہ ہمارے ہاں نہ تو تعاون مقصود ہوتا ہے اور نہ ہی ہمدردی کا جذبہ ہوتا ہے ، محض عزت نفس اور دولہا میاں کی طلب کو پورا کرنے کے لئے لاکھوں روپیہ جہیز کی نذر کر دیا جاتا ہے۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ سسرال کے ہاں جہیز کے سامان کو رکھنےاور سنبھالنے کے لئے جگہ بھی نہیں ہوتی یہ کس قدر ظلم وستم ہے کہ لڑکی والوں سے اپنی پسند کا جہیز لینے کے لئے ان کے ہاتھ میں لمبی چوڑی فہرست تھما دی جائے۔ ہمارے نزدیک لڑکے والوں کی طرف سے احسان مندی کے بجائے ان مطالبات کے ذریعے احسان فراموشی کا اظہار ہے، اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے مرد کو ’’قوام‘‘ کی حیثیت دی ہے، جہیز کا مطالبہ اس کے شیوۂ مردانگی کے بھی خلاف ہے۔ جہیز کے سلسلہ میں ہمارا موقف یہ ہے کہ سادگی کے ساتھ رخصتی کے وقت اگر کوئی اپنی بچی کو ضروریات زندگی دیتا ہے تو اس میں چنداں حرج نہیں، بشرطیکہ مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھا جائے: 1 اسے ضروریات زندگی تک محدود رکھا جائے اور تمدنی سہولتوں اور آسائشوں تک وسعت نہ دی جائے۔ 2 بقدر ضروریات دیا جائے اور چالیس ، چالیس گرمی اور سردی کے بستروں پر مشتمل نہیں ہونا چاہیے۔ 3 اسے شادی کا جزو خیال نہ کیا جائے کہ اس کے دیئے بغیر شادی نامکمل رہتی ہے۔ 4 لڑکے والوں کی طرف سے کسی قسم کا مطالبہ نہ ہو بلکہ سرپرست اپنی خوشی سے جو دینا چاہے دے دے۔ 5 خود سرپرست بھی حسب استطاعت دے ایسا نہ ہو کہ بچی کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے زندگی بھر مقروض رہے۔ 6 جو کچھ دینا چاہے نہایت سادگی اور خاموشی سے دے دیا جائے ، اسے فخر و مباہات کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ 7 اس سلسلہ میں عدل و انصاف سے کام لیا جائے اور باقی بچوں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جائے۔ 8 اس سامان زندگی کے عوض بچی کو وراثت سے قطعاً محروم نہ کیا جائے۔ 9 کوئی ناجائز چیز یا جس کا استعمال ناجائز ہو اسے جہیز میں نہ دیا جائے۔ بہر حال مبالغہ آمیزی، نمود و نمائش ، شہرت و ریاکاری سے اجتناب کرتے ہوئے فضولیات زندگی کے بجائے ضروریات زندگی کے پیش نظر اگر کوئی باپ یا سرپرست شادی کے وقت اپنی بیٹی کو رخصت کرتے ہوئے کچھ سامان دیتا ہے تو اس پر شرعاً کوئی قدغن نہیں۔ ( واللہ اعلم) خاوند فوت ہونے کے بعد بیوی کا شادی نہ کرنا سوال:بعض میاں بیوی آپس میں معاہدہ کر لیتے ہیں کہ ہم میں سے اگر کوئی فوت ہو جائے تو دوسرا عمر بھر کسی دوسرے
Flag Counter