Maktaba Wahhabi

332 - 452
سے شادی نہیں کرتے گا، کیا ایسا معاہدہ کیا جا سکتا ہے، شریعت میں اس کی گنجائش ہے، وضاحت کریں؟ جواب: میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ہیں ، ظاہر ہے کہ ایک کی وفات کے بعد دوسرے کی ضروریات متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ شادی سے مقصود عفت و عصمت کی حفاظت ہے، اس لئے ایک کی وفات کے بعد دوسرے فریق کو چاہئے کہ اگر حالات سازگار ہوں تو عقد ثانی کر لے۔ شریعت نے دوسری شادی پر کوئی پابندی نہیں لگائی بلکہ اس کی ترغیب دلائی ہے اور اور حوصلہ افزائی بھی کی ہے ۔ چنانچہ ہم خیر القرون میں دیکھتے ہیں کہ متعدد حضرات کی بیویاں فوت ہوئیں تو انہوں نے عقد ثانی کئے تھے۔ اسی طرح متعدد خواتین بھی ایسی ہیں جنہوں نے خاوند کی وفات کے بعد دوسری شادیاں کی تھیں۔ لیکن اگر کوئی بیوی اپنے خاوند کی وفات کے بعد دوسری شادی نہیں کرتی اور پاکدامنی کی حفاظت کرتی ہے شریعت میں اس کی بھی گنجائش ہے۔ اگر کوئی میاں بیوی ایسا معاہدہ کر لیتے ہیں تو اس کی بھی قرون اولیٰ میں مثالیں ملتی ہیں، جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی بیوہ ام الدرداء کو نکاح کا پیغام بھیجا تو انہوں نے عقد ثانی سے انکار کر دیا اور حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’ عورت، قیامت کے دن آخری خاوند کی ہو گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ میں حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ پر کسی کو ترجیح نہیں دینا چاہتی اور نہ کسی سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ [1] حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی بیوی سے کہا تھا: ’’ اگر تم چاہتی ہو کہ جنت میں میری بیوی بنو تو میرے بعد کسی اور سے شادی نہ کرنا کیونکہ عورت، جنت میں اپنے آخری دنیوی شوہر کی بیوی ہو گی۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات پر آپ کے بعد نکاح ثانی کرنا ممنوع قرار دیا کیونکہ وہ جنت میں بھی آپ کی بیویاں ہوں گی۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: ’’ تم دنیا اور آخرت میں میری بیوی ہو۔‘‘[3] ان احادیث و آثار کے پیش نظر اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی وفات کے بعد عقد ثانی نہیں کرتی تو اس کے لئے ایسا کرنا جائز ہے ۔ اسی طرح اگر کوئی خاوند اپنے بچوں کی تربیت کے پیش نظر بیوی کی وفات کے بعد دوسری شادی نہیں کرتا تو اس پر بھی دوسرے نکاح کے لئے دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔ ( واللہ اعلم) کزن میرج سوال:’’کزن میرج‘‘ کی شرعی حیثیت کیا ہے، جدید طب کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ کزن میرج کی وجہ سے پیدا ہونے والی اولاد موروثی بیماریوں سے محفوظ نہیں رہتی ، اس لئے اپنے رشتہ داروں سے باہر شادی کرنا چاہیے، وضاحت کریں؟ جواب: ہم مسلمان ہیں، ہمیں زندگی گزارنے کے لئے ہر قسم کی راہنمائی کتاب و سنت سے لینا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ مغربی تہذیب جو بات کہے وہ حدیث بن جائے اور جس کی وہ مخالفت کرے ہم بھی سوچے سمجھے بغیر اس کی مخالفت شروع کر دیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ امریکہ کی بعض ریاستوں میں کزن میرج پر قانونی پابندی عائد ہے کیونکہ ان کے نزدیک ایسا کرنا بیماریوں کو
Flag Counter