Maktaba Wahhabi

337 - 452
کر اسے طلاق دے دیں، لیکن یہ روایات واقدی اور کلبی جیسے راویوں کی ہیں جو اپنے جھوٹ اور رفض میں مشہور ہیں، لہٰذا ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی امہات المومنین سے یہ توقع ہو سکتی ہے ۔ ہمارے رجحان کے مطابق یہ خاتون دماغی طور پر نارمل نہیں تھیں، بخاری کی روایات سے اس امر کی تائید ہوتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ باپ کے کئے ہوئے نکاح پر راضی نہ ہو ، جیسا کہ صحیح بخاری کی ایک روایت سے اشارہ ملتا ہے۔[1] بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاتون کے مذکورہ الفاظ سن کر اسے طلاق دے کر حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’ اسے کپڑوں کے جوڑے دے کر اپنے گھر بھجوا دو۔‘‘ [2] واقعہ تو اسی قدر ہے ، اس میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنے یا آپ کو ہدف تنقید بنانے کی کوئی بات نہیں۔ ( واللہ اعلم) بے نماز کا نکاح پڑھنا سوال:میرے پاس نکاح رجسٹر ہے اور میں نکاح خواں بھی ہوں ، بعض اوقات بے نماز کا نکاح پڑھنا پڑتا ہے ، اس کے متعلق آپ کی راہنمائی درکار ہے، قرآن و حدیث کے مطابق ایسے نکاح کی کیا حیثیت ہے؟ جواب: سوال میں سائل نے نکاح کے متعلق دو ذمہ داریوں کا ذکر کیا ہے ایک یہ کہ وہ نکاح کا اندارج کرتا ہے یہ اس کی قانونی ذمے داری ہے جسے بہر حال پورا کرنا چاہیے دوسری نکاح کی ذمہ داری ہے، جب کسی کو علم ہو کہ دونوں میں کوئی ایک بے نماز ہے تو دیکھ لیا جائے کہ وہ نماز کے قریب تک نہیں جاتا، ایسا آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس کا نکاح نہیں پڑھنا چاہیے۔ حدیث میں ترک صلوٰۃ کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ کفر و شرک اور ( مسلمان) بندے کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دینا ہے۔ ‘‘[3] ایک روایت میں مزید وضاحت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : ’’ بندے اور کفر و ایمان کے درمیان ( فرق کرنے والی) نماز ہے، جب اس نے نماز ترک کر دی تو اس نے شرک کیا۔ ‘‘[4] ہاں اگر کوئی ایسا آدمی ہو جو سستی کی بنا پر نماز کو آگے پیچھے کر دیتا ہے لیکن وہ مستقل طور پر تارک نماز نہیں تو ایسے شخص کا نکاح پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ اسے نصیحت ضرور کی جائے کہ نماز کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیے، بہر حال نماز کا معاملہ بہت سنگین ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سلسلہ میں ہماری اصلاح فرمائے اور نماز پنجگانہ پر پابندی کرنے کی توفیق دے۔ آمین! سوال:ایک عورت کا خاوند فوت ہو گیا ، اہل خانہ نے دوران عدت ہی اس کی منگنی کر دی اور اسے سونے کی انگوٹھی پہنا دی، کیا کتاب و سنت کی رو سے ایسا کرنا صحیح ہے؟ جواب: جو عورت اپنے خاوند کی وفات کے بعد عدت گزار رہی ہو، اسے اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے لیکن کھلے طور پر دو ٹوک الفاظ میں اسے پیغام دینا جائز نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارہ کے ساتھ پیغام نکاح دے دو یا یہ بات اپنے دل میں چھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔ [5]
Flag Counter