Maktaba Wahhabi

339 - 452
جواب: جو انسان مستقل طور پر بے نماز ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے جیسا کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بلاشبہ آدمی کو کفر و شکر کے ساتھ ملا دینے والی چیز نماز کو چھوڑ دینا ہے۔ ‘‘[1] حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ وصیت فرمائی : ’’ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ خواہ تمہیں کاٹ دیا جائے یا جلا دیا جائے یا سولی پر لٹکا دیا جائے اور جان بوجھ کر نماز ترک نہ کرو کیونکہ جو شخص جان بوجھ کر اسے ترک کرتا ہے وہ ملت سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘ [2] حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہمارے اور ان کے درمیان نماز کا عہد ہے، جس نے اسے ترک کر دیا اس نے کفر کیا۔‘‘[3] صحابہ کرام کا اس امر پر اتفاق تھا کہ تارک صلوٰۃ دائرہ اسلام سے خارج ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن شفیق فرماتے ہیں کہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے علاوہ کسی عمل کے ترک کو کفر قرار نہیں دیتے تھے۔[4] کتاب و سنت کے مذکورہ دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ تارک صلوٰۃ کافر ہے، ایسے حالات میں ایک مسلمان خاتون کا اس کے ہاں رہنا شرعاً درست نہیں ، اگر کوئی شخص بالکل نماز نہیں پڑھتا حتیٰ کہ عیدین بھی نہیں پڑھتا تو ضروری ہے کہ اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے اگر وہ توبہ کر کے نماز شروع کر دے تو صورتِ مسؤلہ میں ان کا میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا درست ہے، اگر وہ توبہ نہیں کرتا اور اپنی ترک نماز کی روش پر قائم ہے تو ایسے حالات میں ان کے درمیان علیحدگی کرا دی جائے کیونکہ اسلام اور کفر یکجا جمع نہیں ہو سکتے۔ ( واللہ اعلم) طلاق کی نیت سے نکاح کرنا سوال:ایک آدمی حصول علم کے لئے بیرون ملک جاتا ہے اور وہاں بے حیائی سے بچنے کے لئے معینہ مدت تک کے لئے کسی عورت سے شادی کر لیتا ہے ، اس کی نیت یہ ہے کہ جب تعلیم مکمل ہو جائے گی تو اسے طلاق دے دے گا لیکن وہ اپنی نیت کے بارے میں کسی کو آگاہ نہیں کرتا ، کیا اس طرح نکاح کرنا جائز ہے؟ جواب: طلاق کی نیت سے نکاح کرنا حرام اور ناجائز ہے کیونکہ ایسا کرنا مقاصد نکاح کے خلاف ہے، پھر نکاح بغرض طلاق کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں: 1۔ کہ آدمی نکاح کے وقت شرط لگائے کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسے طلاق دے دے گا، یہ نکاح متعہ کی ایک شکل ہے جسے شریعت نےحرام قرار دیا ہے۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے سال نکاح متعہ سے منع فرما دیا تھا۔ [5] 2۔ دوسری صورت میں جس طرح کہ سوال میں مذکور ہے کہ بوقت نکاح اس کی نیت رکھے اور بطور شرط بوقت نکاح اس کا ذکر نہ کرے تو ایسا کرنا بھی حرام ہے کیونکہ نیت میں مخفی بات بھی مشروط کردہ کی طرح ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ اعمال کا
Flag Counter