Maktaba Wahhabi

344 - 452
جواب: ہمارے معاشرہ میں مروج ہے کہ نکاح کے موقع پر بیوی کو معمولی سا حق مہر دیا جاتا ہے اور حکومتی ٹیکس سے بچنے کے لئے حق مہر کے خانہ میں تھوڑا سا حق مہر لکھا جاتا ہے، اس کے علاوہ اور بہت کچھ دیا جاتا ہے جو تحریر میں نہیں آتا، صورت مسؤلہ میں یہی نظر آتا ہے کیونکہ جو صاحب پندرہ تولے طلائی زیورات دینے کی طاقت رکھتے ہیں، ان کے لئے ایک ہزار حق مہر اونٹ کے منہ میں زیرہ رکھنے کے مترادف ہے، اگر انہوں نے طلائی زیورات بھی بطور حق مہر دیئے ہیں تو اب ان کی واپسی کا مطالبہ جائز نہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اگر تم کسی بیوی کی جگہ دوسرے بیوی بدل کر لانے کا ارادہ کرو اور تم ان میں سے کسی کو ایک خزانہ دے چکے ہو تو اس میں کچھ بھی واپس نہ لو۔ ‘‘[1] اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ مہر کی کوئی حد معین نہیں بلکہ خاوند اپنی حیثیت کے مطابق جتنا مہر دینا چاہے دے سکتا ہے ، لیکن جو کچھ دیا طلاق کے بعد اسے واپس لینے کا مجاز نہیں، ویسے بھی اس کی مردانگی کے خلاف ہے۔ اگر حق مہر کے علاوہ بیوی کو بطور تحفہ مذکورہ طلائی زیورات دیئے ہیں تب بھی انہیں واپس نہیں لے سکتا۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ہبہ کر کے واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کرتا ہے پھر اسے چاٹ لیتا ہے۔‘‘ [2] اس بنا پر صورت مسؤلہ کے متعلق ہمارا رجحان یہ ہے کہ اگر طلائی زیورات مہر کا حصہ ہیں تو اسے واپس لینا جائز نہیں اور اگربطور ہدیہ دیئے ہیں تو بھی انہیں واپس نہیں لیا جا سکتا ، زیورات دینے کے دو ہی مقاصد معلوم ہوتے ہیں، ان کے علاوہ اور کوئی مقصد بظاہر معلوم نہیں ہوتا۔ ( واللہ اعلم) طلاق کے بعد رجوع سوال:میں نے اپنی بیوی کو اس کے ناروا رویے کے پیش نظر ایک طلاق دی ، وہ ناراض ہو کر میکے چلی گئی ، میں نے فون پر دوران عدت رجوع کر لیا لیکن میرے سسر اس رجوع کو نہیں مانتے بلکہ میری طلاق کو بنیاد بنا کر میری بیوی کے عقد ثانی کے لئے آگے کسی سے بات شروع کر دی ہے ، ایسے حالات میں میرے لئے کیا حکم ہے؟ جواب: اگر بیوی کا خاوند کے ساتھ رویہ درست نہیں تو طلاق دینے سے پہلے چند ایک مراحل ہیں، خاوند کو چاہیے کہ پہلے ان کو عمل میں لائے پھر اگر حالات درست نہ ہوں تو آخری چارہ کار طلاق ہے۔ اگرچہ شریعت نے اسے ناپسندیدہ قرار دیا ہے تاہم ناگزیر حالات میں طلاق دینے کی اجازت ہے اور طلاق دینا خاوند کا حق ہے جسے وہ بامر مجبوری استعمال کر سکتا ہے جیسا کہ صورت مسؤلہ میں خاوند نے اس حق کو استعمال کیا ہے، اب اس طلاق کے بعد دوران عدت اسے رجوع کا حق ہے۔ جیسا کہ ارشادِباری تعالیٰ ہے: ’’ ان کے شوہر تعلقات درست کر لینے پر آمادہ ہوں تو وہ اس عدت کے دوران میں پھر اپنی زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ ‘‘[3]  اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جس طرح خاوند کو اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا حق دیا ہے، اسی طرح اسے طلاق کے بعد دوران عدت رجوع کر لینے کا حق بھی دیا ہے، لیکن یاد رہے کہ خاوند صرف دو مرتبہ حق رجوع استعمال کر سکتا ہے ۔ جو شخص دو مرتبہ
Flag Counter