Maktaba Wahhabi

360 - 452
گائے کا مکھن پیلی رنگت میں ہوتا ہے۔٭ بھینس کے سینگ چوڑی دار اور خوبصورت ہوتے ہیں جبکہ گائے کے سینگ کبھی چوڑی دار نہیں ہوتے۔ ٭ بھینس گندے پانی اور کیچڑ میں بیٹھ جاتی ہے جبکہ گائے ایک صاف ستھرا جانور ہے جو کیچڑ میں نہیں بیٹھتا۔ ٭ سب سے نمایاں فرق اس کے بچے کی پیدائش کا ہے کہ گائے نوماہ بعد بچہ جنم دیتی ہے جبکہ بھینس گیارہویں ماہ بچے کو جنتی ہے۔ ٭ گائے کھیتی باڑی میں استعمال ہوتی ہے جبکہ بھینس اس کام کے لئے استعمال نہیں ہوتی۔ درج بالا وجوہات کی بنا پر بھینس کو گائے کی قسم قرار دینا سینہ زوری ہے۔ ٭ اس میں شک نہیں ہے کہ مسئلہ زکوٰۃ میں بھینس کا وہی حکم ہے جو گائے کا ہے جیسا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے لکھا ہےکہ مسئلہ زکوٰۃ میں گائے اور بھینس کو جمع کیا جا سکتا ہے ۔[1] لیکن امام مالک رحمہ اللہ نے قربانی کے باب میں گائے کے ساتھ بھینس کا ذکر نہیں کیا ہے، دراصل کچھ مسائل احتیاط کے اعتبار سے دو پہلو رکھتے ہیں اور عمل احتیاط پر کرنا ہوتا ہے، بھینس کا معاملہ بھی اسی طرح ہے اس کے دو پہلو ہیں: مسئلہ زکوٰۃ میں زکوٰۃ دینے میں احتیاط ہے اور مسئلہ قربانی نہ دینے میں احتیاط ہے کیونکہ اس کی قربانی کے متعلق علماء امت کا اتفاق نہیں، جن حضرات نے بھینس کو گائے کی قسم قرار دیا ہے وہ زکوٰۃ کے اعتبار سے صحیح ہو سکتا ہے ۔بصورت دیگر یہ دونوں الگ الگ اجناس ہیں جیسا کہ ہم نے پہلے وضاحت کر دی ہے۔ اس سلسلہ میں مسند فردوس کے حوالے سے جو حدیث پیش کی جاتی ہے کہ بھینس کی قربانی میں سا ت حصے داروں کی شراکت جائز ہے، اس کی سند کا کوئی اتا پتا نہیں ہے۔ ہمارے نزدیک جس حدیث کی کوئی سند نہ ہو، وہ مجہول اور ناقابل اعتبار ہے، جب تک حدیث کے راویوں کی عدالت و ثقاہت معلوم نہ ہو اسے بطور دلیل پیش نہیں کیا جا سکتا۔ بہر حال جن اہل علم کو مذکورہ بالا دلائل پر اطمینان ہے ، اگر وہ بھینس کی قربانی کے قائل و فاعل ہیں تو یہ ان کی ذمہ داری ہے ، البتہ بھینس کے بجائے گائے کی قربانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول ، عمل اور تقریر سے ثابت ہے۔ لہٰذا سنت کے مطابق اونٹ، گائے ، بھیڑ ( دنبہ) اور بکری کو بطور قربانی ذبح کیا جائے اور بھینس کی قربانی سے گریز کیا جائے۔ ( واللہ اعلم) گھٹی کا مطلب سوال:ہمارے ہاں نومولود کو گھٹی دی جاتی ہے ، اسکا کیا مقصد ہوتا ہے اور کیا طریق کار ہے؟ کیا یہ ضروری ہے کہ کسی نیک سیرت انسان سے گھٹی دلوائی جائے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: گھٹی کی تعریف یہ ہے کہ کوئی نیک سیرت آدمی کھجور یا اس جیسی کوئی میٹھی چیز چبائے ، جب وہ باریک ہو جائے تو بچے کا منہ کھول کر اس کے حلق سے چپکا دی جائے تا کہ وہ اس کے پیٹ میں پہنچ جائے ۔ یہ عمل مسنون اور مستحب ہے، مدنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کا بایں طور اہتمام کرتے تھے کہ ان کے ہاں جب بھی بچہ پیدا ہوتا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گھٹی دلواتے تاکہ آئندہ اس نومولود میں اس نیک سیرت انسان کی جھلک نظر آ سکے،جیسا کہ درج ذیل
Flag Counter