Maktaba Wahhabi

368 - 452
دوسرے مقام پر اس خون کی مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: ’’ وہ بہتا ہوا خون ہے۔ ‘‘ [1] اس بہتے خون سے مراد وہ خون ہے جو جانور ذبح کرتے وقت حلق سے بہتا ہے۔ دور جاہلیت میں لوگ اس جمے ہوئے خون کے ٹکڑوں کو بھون کرکھا لیتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس خون کو حرام قرار دیا ہے۔باقی رہا وہ خون جو ذبح کرنے کے بعد گوشت کے خلیوں یا رگوں میں باقی رہ جاتاہے تو وہ حرام نہیں، حتیٰ کہ گوشت پکڑتے وقت جو خون ہاتھ کو لگ گیا یا کپڑے سے صاف کرتے وقت جو خون لگ گیا وہ حرام نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس قسم کے دو خون حلال قرار دیئے ہیں، ایک کلیجی اور دوسرا تلی ، یہ دونوں چیزیں خون ہیں اور انہیں کھانا جائز ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صحیح بات یہ ہے کہ ذبح کے وقت تیزی سے بہنے والا خون حرام ہے اور جو خون گوشت کی رگوں میں باقی رہ جاتا ہے وہ علماء کے نزدیک حرام نہیں ۔‘‘[2] درج بالاوضاحت کے پیش نظر جو حضرات گوشت کا کاروبار کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ذبح کرتے وقت بہنے والے خون سے پرہیز کریں، اس کے علاوہ جانور کا کوئی بھی خون حرام نہیں ، البتہ صفائی اور نظافت کے پیش نظر اس خون کو دھو لینا چاہیے۔ ( واللہ اعلم) یکسالہ بکری کا بچہ ٖسوال:بکری کا ایک سالہ بچہ جو موٹا تازہ ہو ، کیا اسے قربانی کے طور پر ذبح کیا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: قربانی کے متعلق ایک مشہور حدیث ہے جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’ دو ندے کے علاوہ کوئی جانور ذبح نہ کرو، ہاں اگر اس کا ملنا مشکل ہو جائے تو بھیڑ کا کھیرا ذبح کر لو۔ ‘‘[3] عربی زبان میں ’’ مسنۃ‘‘ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے دودھ کے دو دانت گر جائیں اور نیچے سے نئے اُگ آئیں ، اس میں عمر کا کوئی اعتبار نہیں ، صحت اور علاقے کے لحاظ سے اس کی عمر مختلف ہو سکتی ہے، البتہ جذعہ یکسالہ جانور کو کہا جاتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے لئے دوندا جانور ہونا چاہیے اگر دودانتہ نہ مل سکے تو یکسالہ بھیڑ کابچہ قربانی کے طور پر ذبح کیاجاسکتاہے ۔دوندا جانور نہ ملنے کی دو صورتیں ہیں: ٭ انسان کے پاس رقم موجود ہےلیکن دوانتہ جانور مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتا۔ ٭ مارکیٹ میں دوانتہ جانور دستیاب ہے لیکن انسان کی قوتِ خرید سے باہر ہے۔ ان دو صورتوں میں بھیڑ کا جذعہ یعنی کھیر ا ذبح کیا جاسکتا ہے، البتہ بکری کا یکسالہ جانور تو کسی صورت میں جائز نہیں۔ جیسا کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے ماموں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔‘‘
Flag Counter