Maktaba Wahhabi

381 - 452
(ب) بڑی چادر ، جس کے ذریعے باہر نکلتے وقت اپنی زیب و زینت کو ڈھانپا جاتا ہے، بوڑھی عورتوں کے لئے یہ ضروری نہیں کہ گھر سے باہر نکلتے وقت بڑی چادر سے پورے جسم کو ڈھانپ کر نکلیں۔ قرآن کی ہدایت کے مطابق یہ رخصت بھی صرف اس صورت میں ہے جب انہوں نے سنگھار اور میک اپ وغیرہ نہ کیا ہو، اگر ایسی صورت ہو اور انہیں اپنی زیب و زینت کا اظہار مقصود ہو تو پھر انہیں یہ رخصت نہیں ملے گی، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی عورت اپنی جنسی کشش کھو جانے کے باوجود بناؤ سنگھار کے ذریعے اپنی ’’ حیثیت ‘‘ کو نمایاں کرنے کے مرض میں مبتلا ہو تو پردہ میں تخفیف سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گی بلکہ انہیں گھر کے اندر دوپٹہ اور باہر نکلتے وقت بڑی چادر یا برقعہ اوڑھنا ہو گا اور انہیں مکمل پردہ کرنا ہو گا۔ قرآن کریم نے یہ بھی تلقین کی ہے کہ اگر بڑی بوڑھی عورتیں اس رخصت سے فائدہ نہ اٹھائیں تو یہی بات ان کے حق میں بہتر ہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے دیکھنے والے تمام بوڑھے یا متقی نہیں ہوتے بلکہ عرب کا محاورہ ہے: ’’ ہر گری پڑی چیز کو کوئی اٹھانے والا ضرور ہوتا ہے۔‘‘ ہو سکتا ہے کوئی شہوت کا مارا ہو ااوباش ان سے بھی چھیڑ چھاڑ شروع کر دے، لہٰذا بوڑھی عورتیں بھی اس رخصت کا استعمال موقع و محل کا لحاظ رکھ کر کریں، بصورت دیگر وہ اس رخصت پر عمل نہ کریں یہی بات ان کے حق میں اور معاشرہ کے حق میں بہتر ہے۔ ہمارا رجحان یہ ہے کہ دور حاضر میں اگر بہت بوڑھی عورتیں بھی پردے میں تخفیف نہ کریں بلکہ بدستور بڑی چادر یا برقعہ کا استعمال کریں تو یہ زیادہ بہتر اور عزت و ناموس کی حفاظت کے لئے زیادہ موزوں ہے۔ ( واللہ اعلم) عورتوں کا مردوں کو دیکھنا سوال:اگر کوئی عورت اپنے کام کے لئے بازا جائے تو کیا وہ مردوں کو دیکھ سکتی ہے یا نہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: عورت کا مردوں کو دیکھنا دو طرح کا ہو سکتا ہے اور ہر قسم کا حکم الگ ہے، اگر کوئی عورت مردوں کو لطف اندوزی اور شہوت انگیزی کے لئے دیکھتی ہے تو اس طرح کی نظر بازی حرام اور ناجائز ہے کیونکہ اس سے فتنہ و فساد کے جنم لینے کا اندیشہ ہے، قرآن کریم میں غالباً اسی فتنے کی روک تھام کے لئے خواتین کو غضِ بصر کا حکم دیا گیا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ آپ مسلمان خواتین سے کہہ دیں کہ وہ بھی اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ ‘‘[1] اس کے برعکس اگر کوئی عورت شہوت انگیزی اور لطف اندوزی کے بغیر مردوں کو دیکھتی ہے تو اس میں چنداں حرج نہیں ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ وہ اہل حبشہ کا کھیل دیکھتی رہیں جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھپا رکھا تھا، بلکہ آپ نے ان کی حوصلہ افزائی فرمائی تھی۔[2] اس حدیث کے پیش نظر اہل علم نے شہوت کے بغیر عورتوں کو مردوں کی طرف دیکھنے کی اجازت دی ہے، اگرچہ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا آیت کریمہ کے پیش نظر جس طرح مردوں کے لئے عورتوں کو دیکھنا منع ہے ، اسی طرح مطلق طور پر عورتوں کے
Flag Counter