Maktaba Wahhabi

405 - 452
اور ہاتھوں سے تالیاں پیٹتے تھے اور اسے وہ نیکی اور عبادت خیال کرتے تھے ۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہےکہ سیٹیاں بجانا اور تالیاں پیٹنا یہ مسلمانوں کا شیوہ نہیں بلکہ کفار و مشرکین کی عادت ہے۔ ہمارے ہاں خوشی کے موقع پر سیٹیاں بجانا اور تالی پیٹنا بھی مغربی تہذیب سے اخذ کر دہ عادات ہیں لہٰذا ایک مسلمان کے شایان شان نہیں کہ وہ ایسے موقع پر کفار کی عادت کو اختیار کرے ۔ اگر کوئی چیز پسند آئے تو اللہ اکبر یا سبحان اللہ کہاجائے، وہ بھی انفرادی طور پر ایسا کہا جا سکتا ہے اجتماعی طور پر یہ کام کرنے کی بھی اجازت نہیں، بہر حال تالی پیٹنا اور سیٹی بجانا مسلمانوں کا کام نہیں۔ ( واللہ اعلم) ابرو کے بال باریک کرنا سوال:میری نئی نئی شادی ہوئی ہے ، میرے شوہر مجھے کہتے ہیں کہ تم اپنے ابرو کے بالوں کو باریک کیا کرو، اس سے خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے،مجھے اب کیا کرنا چاہیے؟ جواب: ابرو کے بال اتار کر انہیں خوبصورتی کے لئے باریک کرنا ایک حرام اور ناجائز عمل ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، بلکہ اسے باعث لعنت قرار دیا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ’’ اللہ تعالیٰ بال اکھاڑنے والی ( نامصۃ) اور اکھاڑنے کا مطالبہ کرنے والی ( متنمصۃ) دونوں پر لعنت کی ہے۔ ‘‘[1] خاوند کی اس حد تک ماننے کی اجازت ہے جہاں خالق کی نافرمانی نہ ہو، اگر خاوند کی اطاعت میں اللہ تعالیٰ کے کسی حکم کی نافرمانی ہوتی ہو تو خاوند کی بات کو نہیں مانا جائے گا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ خالق کی نافرمانی کرتےہوئے مخلوق کی اطاعت نہ کی جائے۔ ‘‘[2] ایک واقعہ سے بھی اس امر کی تائید ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی ، اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے اور بیماری کی وجہ سے اس کے بال گِر گئے ہیں اور اس کا خاوند ہمیں مصنوعی بال لگانے کے متعلق کہتا ہے، کیا میں بیٹی کے سر پر مصنوعی بال لگوا دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ بالوں کو پیوند لگانے والی اور اس کا مطالبہ کرنے والی دونوں کو اللہ تعالیٰ نے ملعون قرار دیا ہے۔ ‘‘[3] اس میں قطعاً خوبصورتی نہیں بلکہ احسن الخالقین کی خلقت میں تبدیلی ہے، جس کا اشارہ خود حدیث میں موجود ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ایسی عورتیں اللہ کی خلقت کو بدلنے والی ہیں۔[4] اس اشارہ کی وضاحت اس طرح ہے کہ شیطان لعین نے اللہ تعالیٰ سے کہا تھا: ’’میں انہیں ضرور گمراہ کروں گا، میں انہیں ضرور آرزوئیں دلاؤں گا، میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو وہ چو پاؤں کے کان کاٹیں گے اور میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو وہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی صورت ضرور بدلیں گے اور جو کوئی اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بناتا ہے تو اس نے کھلے طور پر خسارہ اٹھایا ہے۔‘‘ [5]
Flag Counter