Maktaba Wahhabi

406 - 452
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنے ابرو کے بالوں کو باریک کرنا، اللہ کی بنائی صورت کو بدلنا ہے اور ایسا کرنا شیطان کے حکم کی بجا آوری ہے۔ اس لئے خاوند حضرات کو چاہیے کہ وہ خوبصورتی کے لئے اپنی بیویوں کو ایسی بات کا حکم نہ دیں جس سے اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو۔ ( واللہ اعلم) دھوپ اور سائے میں بیٹھنا سوال:نماز پڑھتے وقت بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ نماز کا کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ سایہ میں ہوتا ہے ، ایک عالم دین نے مسئلہ بیان کیا ہے کہ شریعت میں ایسا کرنا منع ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بیٹھنے سے منع فرمایا کہ انسان کا کچھ حصہ دھوپ میں ہو اور کچھ سایہ میں۔ چنانچہ حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ سائے اور کچھ دھوپ میں بیٹھنے سے منع فرمایا۔ [1] اس روایت کی مزید وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کوئی شخص سایہ میں بیٹھا ہو پھر اس سے سایہ ٹل جائے اور وہ کچھ دھوپ میں آجائے اور کچھ سائے میں تو وہاں سے اٹھ جائے۔ ‘‘[2] ایک روایت میں اس طرح بیٹھے کو شیطان کا بیٹھنا قرار دیا گیاہے۔[3] حضرت عکرمہ تابعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جو شخص دھوپ اور سائے میں بیٹھتا ہے تو ایسا بیٹھنا شیطان کا بیٹھنا ہے۔ [4] گرا ہوا لقمہ سوال:ہمارے ہاں شادی بیاہ کی تقریبات میں کھانے کو بڑی بے دردی سے ضائع کیا جاتا ہے، شریعت میں گرے ہوئے لقمہ کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟ قرآن و حدیث کے مطابق اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں؟ جواب: اس میں شک نہیں کہ ہم شادی بیاہ کے موقع پر اپنی دولت کی نمائش کو باعث فخر خیال کرتے ہیں ، بالخصوص کھانے کے موقع پر کھانے پینے کے معاملات میں بہت غیر محتاط رویہ اختیار کرتے ہیں ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کھانے کے دوران کسی کا لقمہ گر جائے تو چاہیے کہ اسے اٹھائے اور اس سے لگی آلودگی کو دور کر کے اسے کھا لے، اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑ دے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ مزید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم پلیٹ کو انگلی سے صاف کر لیا کریں اور آپ فرمایا کرتے تھے: ’’ تم میں سے کسی کو معلوم نہیں کہ کھانے کے کس حصہ میں اس کے لئے برکت ڈال دی گئی ہے۔‘‘ [5] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گرا ہوا لقمہ صاف کر کے کھا لینا چاہیے، قابل استعمال کھانے کو ضائع کرنا شیطان کے مترداف ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اپنی پلیٹ میں کھانا اتنا ہی لینا چاہیے جتنی اسے ضرورت ہو۔ کھانے کے بعد برتن کو اچھی طرح صاف کرنا چاہیے، یہ کوئی معیوب کام نہیں بلکہ عین سنت ہے، ایسا کرنے میں دماغ کے غرور اور تکبر کا علاج بھی ہے۔ اسی طرح
Flag Counter