Maktaba Wahhabi

410 - 452
اس سے بیوی تکلیف محسوس کرے تو بھی اس سے اجتناب بہتر ہے۔ ( واللہ اعلم) عورت کے غیر عادی بال سوال:اگر عورت کے چہرے پر بال اُگ آئیں تو کیا انہیں صاف کیا جا سکتا ہے، قرآن و حدیث میں ایسے بالوں کے متعلق کیا وضاحت ہے؟ جواب: چہرے پر اُگنے والے بال دو قسم کے ہیں اور دونوں احکام الگ الگ ہیں جن کی تفصیل یہ ہے: ٭ چہرے پر اُگنے والے عادی بال مثلاً ابرو کے بال، اس قسم کے بالوں کو اتارنا یا باریک کرنا حرام ہےجیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ [1] ٭ چہرے پر اُگنے والے غیر عادی بال مثلاً داڑھی یا مونچھوں کے بال۔ ان کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا ہے:’’ چہرے کے بال نوچنے حرام ہیں لیکن عورت کی داڑھی اور مونچھیں وغیرہ، اس سے مستثنیٰ ہیں۔ عورت کا انہیں زائل کرنا حرام نہیں بلکہ مستحب ہے۔ ‘‘[2] شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’ ایسے بال جو جسم کے ان حصوں میں اُگ آئیں جہاں عادتاً بال نہیں اُگتے مثلاً عورت کی مونچھیں اُگ آئیں یا رخساروں پر بال آجائیں تو ایسے بالوں کو اتارنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ خلاف عادت ہونے کے علاوہ چہرے کے لئے بدنمائی کا باعث ہیں۔ [3] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک عورت آئی اور اس نے سوال کیاکہ عورت اپنے خاوند کی خاطر پیشانی کے بال صاف کر سکتی ہے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ اس اذیت کو تم اپنی ہمت کے مطابق دور کر سکتی ہو۔‘‘ [4] بہر حال عورت اپنے چہرے پر اُگنے والے غیر عادی بالوں کو زائل کر سکتی ہے، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، البتہ بھنوؤں کا باریک کرنا حرام اور ناجائز ہے۔ ( واللہ اعلم) عورت کی آٓواز کا شرعی حکم سوال:اگر کوئی خاتون قرآن کریم کو بہترین آواز میں پڑھتی ہے یا وہ اچھے انداز میں تقریر کرتی ہے تو اس کی تلاوت سننا یا اس کی تقریر سننا شرعی طور پر کیسا ہے، کیا عورت کی آواز قابل ستر ہے کہ دوسرے آدمی اسے نہ سنیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیا جائے؟ جواب: قرآن و حدیث میں ہمیں کوئی ایسی دلیل نہیں مل سکی جس سے معلوم ہو کہ عورت کی آواز قابل ستر ہے اور اس آواز کو اجنبی مرد نہیں سن سکتے۔ بلکہ ازواج مطہرات کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter