Maktaba Wahhabi

414 - 452
ان احادیث کی روشنی میں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے شیطان کے شر سے بھی پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس لعین کی شرارتوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین! مجبوری کے وقت پردہ اتارنا سوال:میری شادی کو ایک سال گزر چکا ہے، میرے میاں بیرون ملک ملازمت کرتے ہیں ، میرے سسرال کی طرف سے پردہ نہ کرنے پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور یہ دباؤ دن بدن بڑھتا جا رہاہے، ایسے حالات میں میرے لئے کیا حکم ہے؟ جواب: عورت کو یہ حکم ہے کہ وہ اجنبی مرد و زن سے اپنے جسمانی محاسن کو چھپائے ، انہیں کسی صورت میں ظاہر نہ ہونے دے بصورت دیگر وہ فتنہ و فساد کا شکار ہو سکتی ہے، پردہ کی حکمت بھی یہی ہے ۔ قرآن کریم نے پردہ کی حکمت ان الفاظ میں بیان کی ہے: ( ترجمہ) ’’ پردہ کرنا تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کا ایک مؤثر سبب ہے۔‘‘[1] دوسری آیت میں فرمایا: ( ترجمہ) ’’ یہ زیادہ مناب ہے کہ انہیں پہچانا جائے پھر انہیں ایذا نہ دی جائے۔ ‘‘[2] جو عورت پردہ نہیں کرتی وہ دل کی گندگی کا شکار ہو جاتی ہے اور دوسروں کی طرف سے اذیت رسانی سے بھی محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اگر کوئی خاوند یا محرم رشتہ دار پردہ اتارنے پر مجبور کرتا ہے تو عورت کو چاہیے کہ وہ استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پردہ پر ڈٹ جائے ، اگر حالات زیادہ ہی سنگین صورت حال اختیار کر جائیں تو پردہ کرنے میں نرمی کی جا سکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ جتنی تم میں طاقت ہے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔‘‘[3] امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے حالات میں پردہ اتارنے پر مواخذہ نہیں کریں گے ، ممکن ہے کہ سسرال والوں کو پردہ کی اہمیت کا علم نہ ہو ، اس لئے پہلے تو ان کی ذہن سازی کرنا ہو گی۔ اگر حق بات کہنے کے باوجود بھی وہ پردہ اتار دینے پر اصرار کرتےہیں تو اللہ تعالیٰ عورت کی مدد فرمائے گا۔ اسے چاہیے کہ وہ اس معاملہ پر صبرکرے اور اللہ تعالیٰ سے حالات درست ہونے کی دعا کرتی رہے۔ مرد و زن کا اختلاط سوال:ہمار ہاں بعض سکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کو اکٹھے تعلیم دی جاتی ہے اور مردانہ زنانہ سٹاف بھی اکٹھاہوتا ہے، شریعت میں مردوں اور عورتوں کو اکٹھا رہنے کی کہاں تک اجازت ہے؟ جواب: اسلام میں مرد اور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ ہے ، لڑکیوں کو تعلیم دینا ایک مستحسن اقدام ہے لیکن انہیں اکٹھا رکھنا کئی ایک فتنوں کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے ۔ اسی زنانہ سٹاف کی بے پردگی ہی مردانہ سٹاف کے ساتھ ملنے جلنے کا سبب بنتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ عورتیں، مردوں سے شرم و حیا محسوس نہیں کرتیں اور اس طرح کا میل جول بہت بڑے فتنے اور تباہی کا سبب بنتا ہے۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لائے تو دیکھا کہ مرد اور عورتیں ایک راستے پر چل رہے ہیں، آپ نے یہ منظر دیکھ کر عورتوں سے فرمایا: ’’ ایک طرف ہٹ جاؤ ، راستے کے درمیان چلنا تمہارے لئے بہتر نہیں، ایک طرف ہو کر چلا کرو۔‘‘
Flag Counter