Maktaba Wahhabi

416 - 452
عیسائیوں کے برتن سوال:میرے ساتھ کچھ عیسائی طالب علم رہتے ہیں، ان کے برتنوں میں کھانے پینے کا کیا حکم ہے، کیا ہم انہیں استعمال کر سکتے ہیں؟ جواب: عیسائیوں کے برتن نجس نہیں ہیں ، ان کا استعمال جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اہل کتاب کے کھانے کو حلال قرار دیا ہےجیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اہل کتاب کا کھانا تمھارے لئے حلال ہے۔ ‘‘ [1]  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح خیبر کے موقع پر اہل کتاب کے گھر کھانا کھایا تھا ، یہ کھانا بھی ان کے برتنوں کےپاک ہونے کی دلیل ہے۔ اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو ایک مشرکہ عورت کے مشکیزے سے پانی پینے اور وضو کرنے کا حکم دیا تھا۔ [2] البتہ ایک حدیث میں اہل کتاب کے برتنوں کو دھو کر استعمال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔[3] یہ اس لئے تھا کہ وہ لوگ ان برتنوں میں شراب پیتے اور خنزیر کا گوشت پکاتے تھے، لہٰذا ایسے برتنوں کو دھونے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہاں اگر عیسائی طہارت و نظافت کا خیال نہیں رکھتے جیسا کہ ہمارے ہاں نالیاں وغیرہ صاف کرتے ہیں یا گھروں سے کوڑا کرکٹ اٹھاتے ہیں، ایسے لوگوں کے برتنوں کو استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اگر کبھی ضرورت پڑ جائے تو انہیں پہلے دھو لیا جائے۔ ( واللہ اعلم) سوال کرنے کے آداب سوال:بعض دفعہ ایسے سوالات بھی سامنے آتے ہیں جن کا معاشرتی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، وہ بظاہر فضول نظر آتے ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں ہمیں سوالات کے آداب سے آگاہ فرمائیں۔ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اللہ کی وحی سے مطلع کرنے کے لئے کئی ایک طریقے استعمال فرمائے ، ان میں کامیاب اور کارگر ذریعہ سوال و جواب کا ہے۔بعض اوقات خود وحی بھی سوال و جواب کی صورت اختیار کر لیتی تھی جیسا کہ حدیث جبرائیل علیہ السلام سے معلوم ہوتا ہے۔ اس میں فرشتہ وحی خود کسی دینی معاملہ کے متعلق سوال کرتاہے پھر خود ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوابات کی تصدیق کرتا ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو یہ صورتحال دیکھ کر تعجب ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے جو تمہیں دین کی باتیں سکھانے کے لئے یہ انداز اختیار کئے ہوئے تھے۔ ‘‘[4] اللہ تعالیٰ نے خود اس امت کو یہ انداز اختیار کرنے کی تعلیم دی ہے ، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اگر تمہیں کسی بات کا علم نہ ہو تو اہل ذِکر سے دریافت کر لیا کرو۔ ‘‘[5] اس قرآنی ہدایت کے بعد صحابہ کرام کو اگر کسی دینی مسئلہ میں مشکل پیش آتی تو سرخیل اہل ذکر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرے ۔ قرآن کریم نے ’’یسئلونک‘‘ کے انداز سے ایسے کئی ایک مسائل کی نشاندہی کی ہے جو صحابہ کرام نے
Flag Counter