Maktaba Wahhabi

427 - 452
مشین کی طر ح صرف دنیا کمانے میں نہ لگا رہے اگرچہ مال کی خواہش بہت زیادہ ہوتی ہے اور بیرون ملک جانے کی کڑوی اور زہریلی گولی کو صرف اسی مقصد کے پیش نظر نگلا جاتا ہے لیکن جو چیز اللہ کے پاس ہے وہ زیادہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے، لہٰذا اسے یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کم وقت والا کام کرے، خواہ اس میں اجرت کم ہی ہو اور اپنے ملک میں رہتے ہوئے محنت و مزدوری کر لے تاکہ وہ اپنے بیوی بچوں کے لئے بھی وقت نکال سکے اور ان کی تربیت کی طرف توجہ دے سکے۔ دو ، دو سال تک عورت کو گھر میں اکیلا رکھنا کسی طرح سے بھی مناسب نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ اگر بیرون ملک جانے کے بغیر چارہ نہ ہو تو انہیں اپنے ساتھ رکھنے کا کوئی بندو بست کرے، اگر اکیلا بندو بست نہیں کر سکتا تو چند ساتھی مل کر کوئی مکان کرایہ پر لے لیں تاکہ اہل و عیال کے لئے ایک اسلامی فضا اور صاف ستھرا ماحول تیار کیا جا سکے اور جو لوگ کفار کے ممالک میں حصول ملازمت کے لئے جاتے ہیں انہیں تو خاص طور پر اس پہلو کو مد نظر رکھنا چاہیے، اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی احکام پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین ! ازدواجی راز افشا ء کرنا سوال:میری بیوی، ہمارے مابین ازدواجی راز دوسری عورتوں کو بتاتی ہے ، کئی بار میں نے اسے منع کیاہے لیکن وہ باز نہیں آتی ، اس کے متعلق شرعی حکم واضح کریں؟ جواب: کچھ عورتوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ گھر کی باتیں یا ازدواجی راز دوسری عورتوں کو بتاتی ہیں، یہ نازیبا حرکت حرام اور ناجائز ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نیک بیویوں کی بایں الفاظ تعریف کی ہے: ’’نیک فرمانبردار بیویاں خاوند کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت سے نگہداشت رکھنے والی ہوتی ہیں۔‘‘[1] سوال میں جو صورت حال بیان ہوئی ہے وہ شریعت میں انتہائی ناپسندیدہ حرکت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ قیامت کے دن اللہ کے ہاں لوگوں میں سے بدترین درجہ اس شخص کا ہو گا جو اپنی بیوی سے ملتا ہے اور وہ اس سے ملتی ہے اور پھر وہ اس کے راز افشاء کرتا ہے۔‘‘[2] یہی حکم بیوی کا ہے، اسے چاہیے کہ اگر خاوند میں کوئی کوتاہی ہے تو اسے آگاہ کرے ، دوسروں کو بتانا اس کی خیانت کرنا ہے جو شرعاً جائز نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم ) عورت کا دم کرنا سوال:عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ مرد حضرات ہی دم کرتے ہیں، کیا عورت بھی یہ کام کر سکتی ہے، اگر عورت اپنے بچوں یا خاوند پر دم کرے تو کیا یہ جائز ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں؟ جواب: دم کرنے کے سلسلہ میں شرعی اعتبار سے کوئی پابندی نہیں ہے، دم خواہ مرد کرے یا عورت، دونوں کے لئے جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عام ارشاد ہے: ’’ تم میں سے جو بھی اپنے بھائی کو نفع پہنچانے کی طاقت رکھتا ہو تو وہ ایسا ضرور کرے۔ ‘‘[3] اس حدیث کے علاوہ کچھ روایات میں عورت کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ دم کر سکتی ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے:
Flag Counter