Maktaba Wahhabi

434 - 452
ہماری ندامت اور ذلت کا باعث ہوتے ہیں ، لہٰذا ایسے حالت میں قوانین اسلام پر عمل کرنا ہو گا ، اسی میں ہماری عافیت ہے۔( واللہ اعلم) قرآن خوانی سوال:ہمارے ہاں یہ روایت ہے کہ قبرستان میں قرآن خوانی کے لئے حفاظ کرام کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، وہ قبروں کے پاس شبینہ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کر دیں؟ جواب: قبرستان قرأت قرآن کا محل نہیں ہے لہٰذا ان میں قرآن خوانی کا اہتمام خلاف شریعت ہے ۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں اس کا واضح اشارہ ملتا ہے: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ بقرۃ کی تلاوت کی جاتی ہے۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھروں میں قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے اور ا نہیں قبرستان نہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ قبرستان قرآن پڑھنے کا محل نہیں ہے۔ حفاظ کرام کو بھی چاہیے کہ وہ ناجائز کام کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے سے گریز کیا کریں۔ ( واللہ اعلم) دوران جمعہ ایام آنا سوال:میں مسجد میں جمعہ ادا کرنے کے لئے گئی وہاں مجھے حیض سے دو چار ہونا پڑا، میں نماز سے فراغت تک مسجد میں رہی، کیا اس صورت میں مجھے گناہ ہو گا؟ جواب: عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ ناپاکی کی صورت میں مسجد کے اندر جائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ میں حائضہ اور جنبی کے لئے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا ہوں۔‘‘ [2] اگر عورت کو مسجد میں حیض آ جائے تو اگر وہ اکیلی باہر نکل سکتی ہے تو فوراً مسجد سے باہر آجانا چاہیے اور اگر تنہا مسجد سے نکلنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں مسجد میں بوقت مجبوری ٹھہرا جا سکتا ہے اور ایسا کرنے میں امید ہے کہ گناہ نہیں ہو گا، ارشاد باری تعالیٰ سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے، قرآن کریم میں ہے: ’’ اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز تک نہ جاؤ تا آنکہ تمہیں یہ معلوم ہو سکے کہ تم نماز میں کیا کہہ رہے ہو، اور نہ ہی جنبی نہائے بغیر نماز کے قریب جائے اِلایہ کہ وہ راہ طے کر رہا ہو۔‘‘[3] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ معنوی نجاست کے ساتھ مسجد سے گذرا جا سکتا ہے جبکہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو ، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو۔ ‘‘[4]ہمارے رجحان کے مطابق اگر کوئی عورت جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد میں گئی اور وہاں اسے حیض آ جائے تو اسے فوراً وہاں سے نکل آنا چاہیے، اگر باہر نکلنے کی کوئی صورت نہ ہو تو فراغت تک وہاں بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ نماز وغیرہ ادا نہ کرے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter