Maktaba Wahhabi

436 - 452
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ تبوک سے واپس آئے تو آپ کے لخت جگر حضرت ابراہیم فوت ہو گئے، اتفاقاً اس دن سورج کو گرہن لگ گیا تو لوگوں میں یہ خیال جنم لینے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر کی وفات کی بنا پر سورج بے نور ہوا ہے۔ اس وقت آپ نے لوگوں کے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے خطبہ دیا اور فرمایا: ’’ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، کسی کے مرنے یا پیدا ہونے سے انہیں گرہن نہیں لگتا جب تم یہ حالت دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ ‘‘[1] سورج یا چاند کے گرہن کے وقت درج ذیل باتوں کا اہتمام کرنا چاہیے: ٭ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید اور تکبیر و اذکار کا خاص اہتمام کیا جائے۔ ٭ صلوٰۃ کسوف کا اہتمام کیا جائے۔ ٭ گرہن صاف ہونے تک نماز پڑھتے رہنا چاہیے۔ ٭ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں صدقہ خیرات کی جائے۔ یہ تمام باتیں احادیث سے ثابت ہیں[2] باقی رہا حاملہ خواتین کے حمل ضائع ہونے کا اندیشہ ، یہ خواتین کی طرف سے خود ساختہ پابندیاں ہیں، احادیث میں ان کا کوئی ذکر نہیں ہے ، اس قسم کی باتوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔ یہ معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ عجیب بات ہے کہ جن باتوں کا گرہن کے وقت اہتمام کرنا چاہیے، اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا اور جن باتوں کا شریعت میں کوئی ذکر نہیں ہے، اس کی طرف بہت توجہ دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں دین سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔ آمین ! موبائل پر اجنبی عورت سے گفتگو کرنا سوال:موبائل فون دور حاضر کی کار آمد ایجاد ہے لیکن اس کا استعمال بہت غلط ہو رہا ہے ، کالج کے طلباء موبائل پر نوجوان لڑکیوں سے گھنٹوں محو گفتگو رہتے ہیں، اسی طرح گفتگو کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: اجنبی اور غیر محرم لڑکی کے ساتھ نازو نخرے کے انداز میں شہوت انگیز گفتگو کرنا جائز نہیں ہے، ایسی گفتگو موبائل پر ہو یا روبرو کی جائے، بالکل حرام اور ناجائز ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے گفتگو نہ کرو مبادا جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے۔ ‘‘[3] اللہ تعالیٰ نے جس طرح عورت کے وجود کے اندر مرد کے لئے جنسی کشش رکھی ہے، اسی طرح عورت کی آواز میں بھی فطری طور پر نرمی اور نزاکت رکھی ہے جو مرد کو اپنی طرف کھینچتی ہے اس لئے عورتوں کو آواز کے متعلق یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ہاں ، اگر گفتگو کسی فتنہ کا پیش خیمہ نہ ہو تو ضرورت کے پیش نظر کسی سے بھی بقدر ضرورت گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اور جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو ، تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی یہی ہے۔‘‘ [4] بہرحال نوجوان لڑکوں کا موبائل پر لڑکیوں سے گھنٹوں محو گفتگو رہنا مفاسد سے خالی نہیں ، اس لئے شریعت کی رو سے ایساکرنا حرام اور ناجائز ہے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter