Maktaba Wahhabi

438 - 452
اس حدیث میں ایک اتفاق بیان ہوا ہے جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے پیش آیا لیکن اللہ تعالیٰ کے حوالے سے ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ عالم الغیب ہے ، اس نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے، اس کے ہاں کوئی چیز اتفاق سے پیش نہیں آتی۔ البتہ انسان کو کوئی چیز کسی وعدہ یا پیشگی اطلاع کے بغیر اتفاق سے پیش آ سکتی ہے، اس بنا پر انسان کے حوالے سے اتفاق کا لفظ استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے لئے ایسے الفاظ کا استعمال ممنوع اور سوء ادبی ہے۔ مسجد میں گمشدگی کا اعلان سوال:مسجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنا جائز ہے یا نہیں ،و الدین جو بچے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں، ان کے ساتھ ہمدردی کرتے ہوئے اگر مسجد میں اعلان کر دیا جائے تو کیا حرج ہے؟ جواب: مسجد میں کسی بھی گم شدہ چیز کا اعلان کرنا شرعاً منع ہے کیونکہ مساجد اللہ کی عبادت کے لئے تعمیر کی جاتی ہیں، اس طرح کے اعلانات عبادت کے منافی ہیں، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی آدمی کو مسجد میں اپنی گم شدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے یوں جواب دے : اللہ کرے وہ چیز تجھے واپس نہ ملے۔ کیونکہ مساجد اس مقصد کے لئے نہیں بنائی گئیں۔[1] ایسے حالات میں والدین سے ہمدردی کرنے کی یہ صورت ہونا چاہیے کہ مسجد سے باہر کسی حجرہ میں الگ سپیکر کا انتظام کر دیا جائے جو اس طرح کے اعلانات کے لئے وقف ہو، بہر حال مساجد میں کسی قسم کی گم شدہ چیزکا اعلان کرنا منع ہے۔ لہٰذا اسے ایک جذباتی مسئلہ بنانے کے بجائے اس امتناعی حکم پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ ہنی مون کی شرعی حیثیت سوال:ہمارے مسلم معاشرہ میں ہنی مون پر بھاری سرمایہ خرچ کیا جاتا ہے، کیا شریعت میں اس کی کوئی گنجائش ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں؟ جواب: شادی کی تقریبات میں اسراف و تبذیر کی اسلام اجازت نہیں دیتا، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ فضول خرچی مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ [2] اس سلسلہ میں ہنی مون کی رسم تو غیر مسلموں کی نقالی کرتے ہوئے منائی جاتی ہے جو انتہائی قابل نفرت اور بُرا عمل ہے ، ہمارے اسلاف میں اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملتیکہ انہوں نے اپنے علاقہ یا شہر سے باہر جا کر ہنی مون منایا ہو ، ہاں اگر کوئی انسان شادی کر کے ا پنی بیوی کے ساتھ عمرہ کی نیت سے حرمین شریفین کا سفر کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن اس کے علاوہ دوسرے ممالک کا سفر کرنا کئی ایک مفاسد کا پیش خیمہ ہے ، لہٰذا اس سے ایک مسلمان کو اجتناب کرنا چاہیے۔ (واللہ اعلم)
Flag Counter