Maktaba Wahhabi

446 - 452
بادشاہ نے آپ کو تحفہ بھیجا تو آپ نے اسے بھیقبول فرمایا ، اسی طرح مختلف بادشاہوں نے آپ کو تحائف بھیجے اور آپ نے ان سب کو قبول فرمایا ۔[1] صورت مسؤلہ میں کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو کوئی تحفہ دینا ان کے تہوار میں شریک ہونا ہے، ایسی حالت میں انہیں کوئی تحفہ نہ دیا جائے تاکہ انہیں اپنے باطل مذہب پر قائم رہنے کی حوصلہ افزائی نہ ہو اور نہ ان سے تحائف لینے چاہئیں ۔ چونکہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مجھے مشرکین کی میل کچیل سے منع کیا گیا ہے ، آپ نے یہ اس وقت فرمایا تھا جب عیاض بن حماد رضی اللہ عنہ نے حالت شرک میں آپ کو ایک اونٹنی بطور ہدیہ دینے کی پیش کش کی تھی۔ [2] ہمارے نزدیک مذکورہ احادیث میں تطبیق کی یہ صورت معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کا ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا جو اپنے ہدیے کے ذریعے محض دوستی اور اظہار محبت چاہتا تھا اور آپ نے ان لوگوں کے ہدیے قبول فرمائے جن سے امید تھی کہ وہ اسلام کی طرف مائل ہو جائیں گے اور ان کے دلوں میں اسلام کی محبت و الفت اتر جائے گی ، ان کے قومی تہوار کے موقع پر انہیں ہدیہ دینا یا اپنے قومی تہوار کے موقع پر غیر مسلم حضرات کے ہدایا قبول کرتے وقت مذکورہ بالا امر کو ضرور ملحوظ رکھا جائے ، بہر حال ہم اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ قومی تہوار کے علاوہ دنوں میں تحائف کا تبادلہ کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ محض اظہار محبت مقصود نہ ہو بلکہ انہیں اسلام سے مانوس کرنا پیشِ نظر ہو۔ ( واللہ اعلم) سیر و تفریح کے لیے غیر مسلم ممالک کا سفر سوال:اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ہم مسلمان سیر و تفریح کے لئے کسی کافر ملک کا انتخاب کرتے ہیں کیا سیر و سیاحت کے لئے ایسے ممالک میں جانا جائز ہے جہاں غیر مسلم لوگوں کی حکومت ہو؟ جواب: کفار کے ممالک کی طرف بوقت ضرورت سفر کرنا جائز ہے ، لیکن اس کے لئے تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے جو حسب ذیل ہیں: ٭ اس کے پاس شرعی علم اس قدر ہو کہ وہ کفار کے شکوک و شبہات کا شافی جواب دے سکے۔ ٭ اس پر دینی رنگ اس قدر غالب ہو کہ غیر مسلم لوگوں کی تہذیب سے متاثر نہ ہو سکے۔ ٭ اسے سفر کرنے کی کوئی حقیقی ضرورت ہو جو اسلامی ممالک میں پوری نہ ہو سکتی ہو۔ اگر مذکورہ شرائط کسی میں نہیں پائی جاتی تو اسے غیر مسلم ممالک کا سفر نہیں کرنا چاہیے ، کیونکہ اس میں اس کے اخلاق و کردار کے بگڑ جانے کا اندیشہ ہے ، ہاں اگر علاج یا تعلیم وغیرہ کے حصول کے لئے غیر مسلم ممالک میں جانا ہے جو اپنے ملک میں حاصل نہ ہو سکتی ہو تو مذکورہ شرائط کے ساتھ سفر کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے، جہاں تک سیر وتفریح اور سیاحت کا تعلق ہے، اس کے لئے مسلم ممالک میں بہت سے تفریحی مقامات ہیں جنہیں دیکھا جا سکتا ہے لہٰذا اگر انسان کے پاس فرصت کے لمحات میسر ہوں اور وہ سیر و سیاحت کا شوق پورا کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے مسلم ممالک کا رخ کرنا چاہیے۔ ( واللہ اعلم )
Flag Counter