Maktaba Wahhabi

447 - 452
سالگرہ منانا اور کیک کاٹنا سوال:بچے کی پیدائش کے بعد جب اس کی ولادت کا دن دوبارہ آتا ہے تو سالگرہ منائی جاتی ہے، اس موقع پر سالگرہ کا کیک کاٹا جاتا ہے اور تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے، خوشی و مسرت کا اظہار کیا جاتا ہے، اس کے متعلق شرعی حیثیت واضح کریں؟ جواب: اہل اسلام کے ہاں اس انداز سے سالگرہ منانا مستحسن امر نہیں ہے، یہ سالگرہ جواز کی نسبت بدعت کے زیادہ قریب ہے، مغربی لوگ اس طرح سے سالگرہ مناتے ہیں اور کیک وغیرہ کاٹتے ہیں ۔ مسلمان کو ایسے مواقع پر اہل مغرب کی مخالفت کا حکم ہے ، اگر کوئی اس کا اہتمام ثواب سمجھ کر کرتا ہے تو اس کے ناجائز ہونے میں کوئی شک نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کی ولادت یا آئندہ یوم ولادت کے موقع پر ایسا کرنے کا حکم نہیں دیا۔ بچے کی ولادت کے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ہاں بھی بچوں کی پیدائش ہوتی تھی انہوں نے آئندہ یوم ولادت کے وقت سالگرہ منانے کا کوئی اہتمام نہیں کیا، لہٰذا ہمیں بھی ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تین افضل صدیوں میں نہیں کیا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘[1] ایک حدیث بایں الفاظ منقول ہے: ’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ بھی مردود ہے۔‘‘[2] بہر حال بچوں کی سالگرہ کو اگر دینی رنگ نہ بھی دیا جائے تو بھی مغربی تہذیب سے تعلق کی بناء پر اسے اختیار کرنا اور اس کے متعلق خصوصی اہتمام کرنا ایک مسلمان کی شان کے خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم) کہانت اور جادو کی حقیقت سوال:جادو اور کہانت کیا چیز ہیں، اس سے کام لینا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے ، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟ جواب: لغوی طور پر ہر اس چیز کو جادو کہا جاتا ہے جس کا سبب اور تاثیر مخفی ہو اور لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہو، اصطلاحی طور پر اس سے مراد وہ غیر شرعی تعویذات اور دم جھاڑ ہے جو عقل و جسم پر اثر انداز ہو اور محبت و نفرت کا باعث ہو۔ جادو کا سیکھنا اور اس پر عمل کرنا حرام ہے بلکہ اس کا مرتکب کافر اور دین اسلام سے خارج ہے کیونکہ اس میں شیاطین کا بہت عمل و دخل ہوتا ہے ، لہٰذا اسے کسی صورت میں اختیار نہیں کیا جا سکتا ۔ اسی طرح کہانت کا لغوی معنی اندازہ لگانا ہے ، اصطلاحی طور پر ایسے امور کے ذریعے سے حقیقت تلاش کرنا جن کی کوئی بنیاد نہ ہو۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ اسے بطور پیشہ کرتے تھے، ان کا براہ راست شیاطین سے رابطہ ہوتا تھا ، وہ شیاطین کی باتوں میں اپنی طرف سے اضافہ کر کے دوسروں سے بات کرتے تھے ہمارے رجحان کے مطابق کا ہن وہ ہے جو لوگوں کو امور غیب سے مطلع کرنے کا دعویدار ہو ، ہمارے ہاں اس کی کئی صورتیں رائج ہیں مثلاً: ٭ کسی نابالغ بچے کو سامنے بٹھا کر اس کے ناخن پر سیاہی لگا دیتے ہیں پھر اس میں مختلف شکلیں دکھانے کا دعویٰ کر کے لوگوں کو فریب دیاجاتا ہے۔
Flag Counter