Maktaba Wahhabi

453 - 452
دوسرا لفظ حنان شد کے ساتھ بطور نام استعمال ہوتا ہے ، اس کا معنی شفقت کرنے والا ہے، کچھ اہل علم نے اس لفظ کو اسمائے حسنیٰ میں شمار کیا ہے جبکہ محققین اہل علم کے نزدیک یہ اللہ تعالیٰ کا نام نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ناک توفقیفی ہیں یعنی جو نام اللہ تعالی کی کتاب میں ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نشاندہی کی ہے انہیں اسماء حسنیٰ کا درجہ دیا جا سکتا ہے، اللہ تعالیٰ کی کسی صفت کے پیش نظر کسی لفظ کو اسماء حسنیٰ قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ یہی وجہ ہے کہ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ وہ یا حنّان یا حنَان کے الفاظ سے دعا کرنے کو مکروہ خیال کرتے تھے ۔[1] البتہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک حلقہ میں تھا جبکہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا ، اس نے تشہد کے دوران میں یہ دعا پڑھی : ’’ اللھم إني اسئلک بان لک الحمد لا الہ الا انت الحنان‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات سن کر فرمایا کہ اس کی دعا ضرور قبول ہو گی ۔[2] اس حدیث میں لفظ حنّان بطور اسم حسنیٰ استعمال ہوا ہے اور یہ روایت مسند امام احمد کے دیگر مقامات کے علاوہ ابو داؤد اور ابن ماجہ میں بھی ہے لیکن کسی مقام میں یہ لفظ نہیں آیا، اس بناء پر ہمارا رجحان یہ ہے کہ اس لفظ کے متعلق توقف اختیار کیا جائے، اگر استعمال کرنا ہو تو یا ذالحنّان کہہ دیا جائے۔ ( واللہ اعلم) چاند کا ثبوت سوال:ہمارے ہاں عام طور پر جب چاند عام معمول سے کچھ بڑا طلوع ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ گزشتہ کل کا چاند ہے، کیا چاند کے بڑے ہونے پر اس کے نوزائدہ ہونےکی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟ جواب: اسلامی مہینے کا آغاز چاند کے بڑے ہونے کو قرار نہیں دیا جا سکتا ، شرعی طور پر اسلامی مہینے کا آغاز تین طریقوں سے ممکن ہے جو حسب ذیل ہیں: ٭ چاند نظر آ جائے جیسا کہ رمضان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھو۔‘‘[3] ٭ چاند دیکھنے کی شہادت مل جائے، شہادت کے لئے آدمی کا عاقل ، بالغ اور مسلمان ہونا ضروری ہے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کی کوشش کی ، مجھے چاند نظر آ گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی ، اس اطلاع کے بعد آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔[4] ٭ گزشتہ مہینے کے تیس دن مکمل ہونے کے بعد اگلے مہینے کا آغاز ہو جاتا ہے جبکہ گزشتہ مہینے کی انتیس تاریخ کو مطلع صاف ہو نے کی باجود چاند نظر نہ آئے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے ، جب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی عید الفطر کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس دن پورے کرو۔ ‘‘[5]
Flag Counter