Maktaba Wahhabi

467 - 452
٭ مھر البغی: اس سے مراد زنا کے عوض زانیہ کو ملنے والی اجرت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بد کار عورت کی کمائی کو حرام قرار دیتے ہوئے فرمایا: ’’ بد کار عورت کی اجرت حرام ہے۔‘‘[1] ٭ حلوان الکاھن: جادوگر یا کہانت پیشہ انسان کو جو تحائف و عطیات ملتے ہیں یہ بھی حرام ہیں۔ چونکہ کہانت حرام ہے ، اس لے اس کا معاوضہ بھی حرام ہے۔ حدیث میں ہے: ’’ آپ نے کاہن کی شیرینی سے منع فرمایا ہے۔ ‘‘[2] ٭ عسب الفحل: نر کو کہتے ہیں ، مادہ جانور سے اس کی جفتی اور افزائش نسل کے لئے اس کے مادہ کو فروخت کرنا منع ہے کیونکہ اس کی ضرورت عام پیش آتی ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کی جفتی پر معاوضہ لینے سے منع فرمایا ۔ ‘‘[3] ٭ قفیز الطحان : مجہول غلے کے ڈھیر کو پیسنے کی اجرت بھی منع ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قفیز الطحان سے منع فرمایا ہے۔[4] ممانعت کا سبب یہ اندیشہ ہے کہ کہیں مجہول غلے کا ڈھیر وزن میں زیادہ اور اس کا معاوضہ کم یا معاوضہ زیادہ اور وزن کم نہ ہو۔ (واللہ اعلم) عورت کا ملازمت کرنا سوال:میرے شوہر فوت ہو چکے ہیں، چھوٹے چھوٹے بچے اللہ تعالیٰ نے دیئے ہیں ، والدین انتہائی ضعیف العمر ہیں، میرے علاوہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں، کیونکہ میرا کوئی بھائی بھی نہیں۔میں ایک ایسے سرکاری محکمہ میں ملازمت کرتی ہوں جہاں عورتوں کے ساتھ مردوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے، کیا ایسے حالات میں میرے لئے ملازمت کرنا جائز ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے مردا ور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ بیان کیا ہے، مالی کفالت مرد کے ذمہ ہے جبکہ اندرون خانہ کام کاج عورت کا فرض ہے ، لیکن موجودہ صورت حال انتہائی تکلیف دہ ہے کہ ایک عورت کا خاوند فوت ہو چکا ہے اور اس کے چھوٹے چھوٹے دو بچے ہیں پھر اس کے والدین بھی انتہائی ضعیف و ناتواں ہیں اور ان کی مالی خدمت اس کے ذمے ہے۔ اس سلسلہ میں جو اسے ملازمت ملی ہے، اس میں مرد و زن کا اختلاط ہوتا ہے جو شریعت کے منافی ہے۔ اس تمام صورت حال کے تناظر میں ہم کہتے ہیں کہ : ٭ عورت کے لئے بامر مجبوری ملازمت کرنا جائزہے، شریعت میں اس قدر تنگی نہیں ، ارشاد باری تعالیٰ ہے : اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔‘‘ [5] ٭ ملازمت کے دوران جو خدمات سرانجام دیتی ہے ، وہ شرعاً جائز ہوں ، کوئی ایسا کام نہ ہو جس کی شریعت نے اجازت نہ دی ہو۔
Flag Counter