Maktaba Wahhabi

468 - 452
٭ شرعی پردے کا اہتمام کیا جائے، مردوں سے حسب ضرورت واسطہ رکھا جائے ، ضرورت سے زیادہ ان سے تعلقات قائم کرنا حرام اور ناجائز ہیں۔ ٭ کوشش کی جائے کہ ایسے شعبہ میں ملازمت کی جائے جہاں زیادہ تعلق خواتین سے ہو اور خواتین کی ضروریات تک اپنی خدمات کو محدود رکھا جائے۔ ٭ مخلوط ماحول میں کم از کم وقت دیا جائے اگر چند گھنٹوں کی خدمت سے گزر اوقات ہو جاتی ہے تو اسی پر اکتفا کیا جائے، زیادہ طمع اور لالچ نہ کی جائے۔ ٭ کسی متبادل جگہ کی تلاش جاری رکھی جائے جہاں مرد و زن کا اختلاط نہ ہو، پھر کوئی معقول جگہ مل جائے تو اسے اختیار کر لیا جائے اگرچہ تنخواہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ آخر میں ہم سائلہ کو یہ مشہور بھی دیں گے کہ اگر مناسب ہمدرد رشتہ مل جائے تو عقد ثانی کر لیا جائے، اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے اور وہی بہتر مدد گار ہے۔ ( واللہ اعلم) بھوک ہڑتال سوال:ہمارے ہاں یہ معمول ہے کہ اگر کسی کی بات نہیں سنی جاتی یا کسی کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ ہو جائے تو وہ اپنی بات منوانے یا اپنے حق میں فیصلہ کرانے کے لئے بھوک ہڑتال کرتا ہے، اس طرح وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کراتا ہے، اس بھوک ہڑتال کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ، ان میں سے ایک اس کا اپنا وجود ہے جس کی حفاظت کرنا فرض ہے۔ پھر اس کی توانائی کو برقرار رکھنے کے لئے غذا کا استعمال ضروری قرار دیا گیا ے اور ہر اس کام سے منع کیا گیا ہے جس کے انجام دینے سے انسانی وجود کمزور سے کمزور تر ہوتا چلا جائے۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ساری رات کا قیام اور مسلسل روزے رکھا کرتے تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس امر کی اطلاع ملی تو آپ نے سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ’’ ایسا مت کرو ، کیونکہ یہ عمل آنکھوں کے ضعف اور بدن کی کمزوری کا باعث ہے۔ ‘‘[1] اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کو کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جو اس کے بدن کی کمزوری کاباعث ہو۔ لہٰذا سلامی نقطہ نظر سے بھوک ہڑتال ایک غیر اسلامی حرکت ہے جو کسی بھی مسلمان کے شایان شان نہیں۔ متعدد فقہاء نے اس امر کی صراحت کی ہے کہ غذا پر قدرت کے باوجود اگر کوئی کھاتا پیتا نہیں تا آنکہ اس کی موت واقع ہو جائے تو ایسا کرنا گناہ اور باعث عذاب ہے۔ کیونکہ اسے ایک قسم کی خود کشی کہا جاتا ہے جبکہ احادیث میں خودکشی کرنے پر بہت وعید آئی ہے اور خوکشی کرنے والے کو جہنمی قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: ’’ جس نے کسی چیز کے ذریعے اپنے آپ کو قتل کیا، اسے اسی چیز کے ساتھ قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔ ‘‘[2]
Flag Counter