Maktaba Wahhabi

474 - 452
سے باہر ہو جائیں تو ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا کرو۔[1] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی حلال جانور ، وحشی جانوروں کی طرح حرکتیں کرنے لگے اور قابو سے باہر ہو جائے تو بسم اللہ پڑھ کر جسم کے کسی بھی حصہ کو زخمی کر دیا جائے تو اسے کھانا جائز ہے بشرطیکہ وہ وحشی جانوروں کی طرح حرکتیں کرنے لگے اور بے قابو ہو جائے ۔ صورت مسؤلہ کو بھی اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی حلال جانور گہری کھائی میں گر جائے ، جہاں سے نکال کر اسے ذبح کرنا مشکل ہو تو بسم اللہ پڑھ کر گولی، تیر یا نیزہ مارا جائے اور اسے کسی بھی جگہ سے زخمی کر دیا جائے تو وہ حلال ہے اور اسے کھانا درست ہے۔ ( واللہ اعلم) گری پڑی معمولی چیز اٹھانا سوال:بعض دفعہ بازار یا گلی میں کوئی معمولی سی چیز گری ہوتی ہے، مثلاً بٹن، سوئی وغیرہ۔ کیا اسے اٹھانا جائز ہے؟ یا اس کے لئے اعلان کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ایسی اشیاء کو بالعموم نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کے متعلق راہنمائی فرمائیں؟ جواب: بازار یا گلی کو چہ میں گری پڑی چیز اعلان کی نیت سے اٹھائی جا سکتی ہے البتہ معمولی اشیاء جن کے گم ہونے سے مالک کو اس کی چنداں پروا نہیں ہوتی، انہیں اٹھایا جا سکتا ہے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چھڑی ، رسی ، کوڑا اور اس قسم کی معمولی چیزیں اٹھا لینے کی اجازت دی تھی کہ انسان ان سے فائدہ اٹھا لے۔ ‘‘[2] یہ روایات اگرچہ ضعیف ہے لیکن دوسری روایات سے اس کے معنی کی تائید ہوتی ہے ، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ جب کوئی شخص سمندر میں بہتی ہوئی لکڑی، چابک یااس جیسی (کوئی انتہائی کم قیمت) چیز پائے(صحیح بخاری اللقطہ) امام بخاری کے اس انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ ابوداود کے حوالے سے بیان کردہ روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس میں جو حکم بیان کیا گیا ہے وہ دیگر دلائل کی بنا پر صحیح ہے۔ حضرت یعلی بن سرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی معمولی چیز کا اعلان بھی تین دن تک کرنا چاہیے، ممکن ہے کہ مالک کو اس کی ضرورت ہو۔[3] بہر حال اگر گری پڑی معمولی چیز کھانے سے متعلق ہے تو اسے اٹھا کر کھایا جا سکتا ہے، اس کے متعلق اعلان کی ضرورت نہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہ نے ایک گری ہوئی کھجور دیکھی تو اسے اٹھا کر کھا لیا اور فرمایا : ’’ اللہ تعالیٰ فساد کر پسند نہیں کرتا۔ ‘‘[4] اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا اسے نظر انداز کر دیتیں اور اسے دوسرا بھی کوئی نہ اٹھاتا تو وہاں پڑی پڑی خراب ہو جاتی، اس لئے انہوں نے اسےاٹھا کر کھا لیا، بہر حال ایسی معمولی اشیاء جن کی مالک کو ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی انکی پروا کی جاتی ہے انہیں اٹھا کر کام میں لایا جا سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter