Maktaba Wahhabi

167 - 559
انسانی جسم کے جوڑوں کا صدقہ سوال: میں نے کسی حدیث میں پڑھا تھا کہ انسان پر اپنے جوڑوں کا صدقہ دینا ضروری ہے، کس قدر صدقہ دینے سے انسان اس سے بری الذمہ ہو جاتا ہے، نیز زندگی میں ایک مرتبہ دینا ہے یا کہ ہر روز یہ کام کرنا ہو گا۔ وضاحت کریں؟ جواب: انسان پر اللہ تعالیٰ کی بہت نعمتیں ہیں اور اس کی ہر نعمت پر اس کا شکر ادا کرنا ضروری ہے۔ انسانی وجود بھی کئی ایک جوڑوں پر مشتمل ہے تاکہ انسان نقل و حرکت کر سکتے اور کسی چیز کو آسانی سے پکڑ کر اس سے اپنی مرضی کے مطابق کام لے سکے، اگر انسان کا وجود ایک تختہ ہوتا تو اسے کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا؟ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کا شکر ادا کرنا بھی واجب ہے۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’انسان کے اندر تین سو ساٹھ جوڑ ہیں، اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے ہر جوڑ کے بدلے صدقہ دیا کرے۔‘‘[1] ایک دوسری حدیث میں صراحت ہے کہ یہ صدقہ ہر روز دینا ہوتا ہے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نیکی کرنے کے بہت حریص تھے، انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنے جوڑوں کے بدلے ہر روز صدقہ دینے کی کون ہمت رکھتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف کارہائے خیر کو اس صدقے کا بدل قرار دیا جن کی تفصیل درج ذیل ہے: ٭ لوگوں کے درمیان عدل کرنا۔[3] ٭ مسجد میں پڑا ہوا بلغم دفن کرنا۔[4] ٭ راستے میں پڑی ہوئی اذیت ناک چیز مثلا پتھر ، کانٹا اور ہڈی وغیرہ دور کر دینا۔[5] ٭ سہارا دے کر کسی کو سواری پر بٹھا دینا۔[6] ٭ کسی کا سواری پر سامان لاد دینا۔[7] ٭ نماز پڑھنا، روزہ رکھنا اور حج کرنا۔[8] ٭ اپنے ملنے والوں کو سلام کہنا۔[9]
Flag Counter