Maktaba Wahhabi

188 - 559
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’محرم آدمی قمیص، پگڑی، شلوار اور کوٹ وغیرہ نہیں پہن سکتا۔‘‘[1] ہم اس مقام پر یہ وضاحت کرنا بھی ضروری خیال کرتے ہیں کہ سلے ہوئے کپڑوں سے وہ لباس مراد ہے جو جسم کے مطابق جس کی سلائی کی گئی ہو، اگر جسم کے مطابق جن کپڑوں کی سلائی نہ کی گئی ہو مثلاً چادر کا عرض یا طول کم ہے تو اس کے ساتھ مزید کپڑے کا سلائی کے ساتھ پیوند لگا دیا جائے تو ایسا کپڑا منع نہیں ہے۔ اس وضاحت کے بعد ہم صورت مسؤلہ کا جائزہ لیتے ہیں کہ جو لوگ زندگی میں دھوتی، لنگی یا تہبند پہننے کے عادی ہوتے ہیں ان کے لیے احرام کی چادریں پہننا آسان ہوتا ہے وہ تہبند باندھنے میں کوئی دقت محسوس نہیں کرتے لیکن جن لوگوں نے زندگی بھر کبھی چادر نہ باندھی ہو ان کے لیے کافی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ اگر تکلف سے باندھ لیں تو چادر کھلنے کا اندیشہ لاحق رہتا ہے۔ اگرچہ پیٹی کمر بند سے اس مشکل پر قابو پایا جا سکتا ہے اس کے باوجود بے پردہ ہونے کا خطرہ بدستور قائم رہتا ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق ایسے لوگوں کو احرام کی چادر کے نیچے انڈرویئر جانگیہ اور نیکر پہننے میں چنداں حرج نہیں، کیوں کہ اصول فقہ کا قاعدہ ہے: ’’ضرورت کے پیش نظر بعض ممنوع چیزیں بھی مباح ہو جاتی ہیں‘‘ لیکن ضرورت سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ چنانچہ جو لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پالکی بردار تھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں احرام کی چادر کے نیچے نیکر پہننے کی اجازت دے رکھی تھی۔[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مزید روایات کی روشنی میں اس سے متعلق روایات کی بایں طور وضاحت فرمائی ہے کہ جو نوجوان ان کی پالکی اٹھانے پر مامور تھے، ہوا وغیرہ کے چلنے سے ان کی چادریں ادھر ادھر اڑتی تھیں اور ان کو بے پردہ ہونے کا اندیشہ لاحق رہتا تھا، اس بناء پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں حکم دیا کہ اپنی چادروں کے نیچے نیکر پہن لیا کریں جب کہ وہ بحالت احرام ہوتے تھے۔[3] دوران احرام کمر پر بیلٹ باندھنا سوال: میں نے عمرہ کرنے کے لیے سعودیہ جانا ہے، احرام کی کیا پابندیاں ہیں، نیز اس بات کی بھی وضاحت کر دیں کہ دوران احرام بیلٹ باندھا جا سکتا ہے تاکہ اپنے ضروری کاغذات اور رقم وغیرہ کی حفاظت کی جا سکے؟ جواب: ضروری کاغذات اور اپنی رقم کی حفاظت کے لیے بیلٹ یا مخصوص کپڑے کو دوران احرام باندھا جا سکتا ہے۔
Flag Counter