Maktaba Wahhabi

229 - 559
کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، مثلاً وہ گھونگٹ نکال کر باہر نکلنے میں اوراپنے کسی کام کے لیے پرچی سسٹم اختیار کرتے ہیں یا دوران اعتکاف اپنی صفائی کا خیال نہیں رکھتے اور اس کے لیے غسل نظافت سے بھی اجتناب کرتے ہیں، ان کاموں کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں۔ واللہ المستعان! اگر روزہ رکھنے کے بعد عید کا چاند نظر آ جائے سوال: اگر کسی نے رمضان کا روزہ رکھا ہو اور کسی طرف سے عید کا چاند دیکھنے کی شہادت مل جائے تو پھر کیا کیا جائے، روزہ پورا کیا جائے یا اسے ختم کر دیا جائے نیز ایسے حالات میں نماز عید کا کیا حکم ہے؟ جواب: میڈیا کے تیز ترین دور میں بظاہر ایسا ناممکن نظر آتا ہے کہ عید کا چاند موجود ہو اور کچھ لوگ اسے دیکھ بھی لیں لیکن بروقت دوسرے لوگوں کو اس کی اطلاع نہ ہو سکے تاہم دور دراز علاقوں میں شاید ایسا ہو سکے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا۔ حضرت ابو عمیر انصاری رضی اللہ عنہ اپنے صحابی چچاؤں سے بیان کرتے ہیں کہ موسم ابر آلود ہونے کی وجہ سے شوال کا چاند نظر نہ آیا، ہم نے اگلے دن کا روزہ رکھا، دن کے آخری حصہ میں سوار آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شہادت دی کہ ہم نے کل شام چاند دیکھ لیا تھا تو آپ نے فرمایا: ’’روزہ افطار کر دو اور کل صبح عید کی نماز کے لیے عید گاہ جائیں گے۔‘‘[1] اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ چاند دیکھنے والے حضرات مدینہ طیبہ کے نہیں بلکہ باہر کے باشندے ہوں گے، اگر مدینہ طیبہ کے رہائشی ہوتے تو رات کے وقت ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاند کے متعلق مطلع کر دیتے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چاند کی اطلاع جب بھی ملے اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر روزہ رکھا ہوا ہے تو اسے کھول دینا واجب ہوگا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کو روزہ کھول دینے کا حکم دیا۔ اگر اسی دن عید پڑھنا ممکن ہو تو زوال سے پہلے نماز عید پڑھی جائے بصورت دیگر اگلے دن نماز عید ادا کی جائے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سخت بارش یا تیز آندھی کی وجہ سے اسی دن نماز عید پڑھنا ممکن نہ ہو تو بھی یہی حکم ہے کہ اگلے دن زوال سے پہلے نماز عید ادا کی جائے۔ صورت مسؤلہ میں اگر مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے چاند نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی کسی طرف سے چاند دیکھنے کے متعلق کوئی معتبر شہادت مل سکی نیز لوگوں نے روزہ رکھ لیا تو اس کی دو صورتیں ہیں: ۱: اسی دن زوال سے پہلے معتبر شہادت مل جائے تو اسی وقت روزہ افطار کر کے نماز عید پڑھ لی جائے۔ ۲: اگر زوال آفتاب کے بعد چاند دیکھنے کی اطلاع موصول ہو تو روزہ افطار کر لیا جائے اور نماز عید اگلے دن بروقت ادا کی جائے۔ واضح رہے کہ چاند کی رؤیت میں عموماً ایک ہی دن کا فرق ممکن ہے لہٰذا ایک دن سے زیادہ نماز عید کو مؤخر نہ کیا جائے،
Flag Counter