Maktaba Wahhabi

250 - 559
اراضی کا حکومتی سکیم میں آنا سوال: ہمارے والد محترم نے کچھ زرعی زمین کا حصہ ایک مسجد کے لیے وقف کیا تھا، اب وہ زمین حکومت کی موٹروے سکیم میں آگئی ہے اور حکومت نے اس کا معقول معاوضہ دے دیا ہے۔ کیا اب اس معاوضے کو بطور وراثت تقسیم کیا جا سکتا ہے یا یہ سرمایہ بھی مسجد کے لیے وقف ہوگا؟ جواب: جو زمین اللہ کے لیے وقف کی جائے اس کی خرید و فروخت نہیں ہو سکتی۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا: ’’وقف چیز کو فروخت نہیں کیا جا سکتا، نہ ہی سے کسی کو بطور ہبہ دیا جا سکتا ہے۔ نیز اس میں وراثت بھی جاری نہیں ہوگی۔‘‘[1] وقف شدہ چیز کے مفادات اور محصولات کو مصالح وقف میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صورت مسؤلہ میں مسجد کے لیے وقف شدہ زرعی زمین حکومت کی موٹروے سکیم میں آ چکی ہے اور حکومت نے اس کا معقول معاوضہ بھی دے دیا ہے، اب معاوضے کو کسی صورت میں بطور وراثت تقسیم نہیں کیا جا سکتا، جیسا کہ حدیث بالامیں اس کی ممانعت کے متعلق صراحت ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق حاصل شدہ معاوضے کو ایسی مد میں صرف کر دیا جائے جس کا فائدہ دیر تک باقی رہ سکے۔ مثلاً: ٭ اس کے بدلے کوئی اور زرعی قطعہ خرید لیا جائے اور اس کی پیداوار مسجد پر اٹھنے والے اخراجات میں صرف کر دی جائے۔ ٭ اس معاوضے سے کوئی پلاٹ خرید کر اس پر امام مسجد کے لیے مکان تعمیر کر دیا جائے تاکہ وقف کنندہ کو اس کا مسلسل ثواب ملتا رہے۔ ٭ حاصل ہونے والی رقم سے کوئی مکان خرید کر اسے آگے کرایہ پر بھی دیا جا سکتا ہے اور وہ کرایہ مسجد پر خرچ کر دیا جائے۔ ٭ مسجد سے ملحقہ پلاٹ خرید کر عورتوں کے لیے نماز پڑھنے کا کمرہ تعمیر کر دیا جائے یا وہاں قرآن کریم کی تعلیم کے لیے مدرسہ قائم کر دیا جائے۔ ٭ مسجد میں لائبریری قائم کر کے معاوضہ سے اصلاحی کتب خریدی جائیں اور لوگوں کو مفت پڑھنے کے لیے دی جائیں۔ لیکن اس رقم کو بجلی کے بل، اساتذہ کی تنخواہ یا خطیب کے حق الخدمت میں صرف نہ کیا جائے، کیوں کہ ایسا کرنے سے صدقہ جاریہ کی صورت پیدا نہیں ہوگی۔ بہر حال وقف شدہ زمین کا حکومتی معاوضہ کسی وقف مد میں خرچ کیا جائے تاکہ وقف کنندہ کے لیے صدقہ جاریہ کی صورت پیدا ہو جائے۔ ایسی جگہ پر خرچ نہ کیا جائے جہاں وہ رفتہ رفتہ بالکل ختم ہو جائے۔ واللہ اعلم! اشیائے صرف کی خرید و فروخت پر پابندی سوال: بازار میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دوسروں کو کوئی چیز فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتے بلکہ وہ خود اس کا
Flag Counter