Maktaba Wahhabi

269 - 559
ترکہ کیا ہے؟ سوال: میرے والد گرامی جب فوت ہوئے تو انہوں نے دو قسم کا ترکہ اپنے پیچھے چھوڑا تھا۔ ایک قطعہ اراضی جو انہیں ہمارے داد ا کی طرف سے بطور وراثت ملا تھا اور کچھ زمین انہوں نے اپنی محنت سے خریدی تھی، ایک مکان بھی انہوں نے بنایا تھا۔ اب تقسیم میراث کس قسم کی جائیدا د پر لاگو ہو گی؟ واضح رہے کہ میری ایک بہن بھی زندہ ہے۔ جواب: ترکے کے متعلق ہمارے ہاں بہت غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں،ہمارے ہاں ترکہ اسے خیال کیا جاتا ہے جو باپ دادا سے وراثت ملا ہو اور جو کچھ فوت ہونے والے نے اپنی محنت سے کمایا ہو اسے ترکے میں شمار نہیں کیا جاتا۔ حالانکہ ہر منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کو ترکہ کہا جاتا ہے۔ خواہ اسے وہ وراثت میں ملی ہو یا خود کمائی کر کے حاصل کی ہو۔ بہرحال مرنے کے بعد جو کچھ بھی مرنے والے نے اپنے پیچھے چھوڑا ہے اور کسی دوسرے شخص کا اس میں حق نہیں، اسے ترکہ کہا جائے گا۔ اگر اس کی متروکہ جائیداد میں متعین طور پر کسی غیر کا حق ہے تو اس وقت وہ مال اس کے ترکے میں شامل نہیں کیا جائے گا جب تک اس دوسرے کا حق ادا نہ کر دیا جائے۔ مثلاً مرنے والے نے اپنی کوئی چیز کسی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی، اس نے اس قدر مال نہیں چھوڑا کہ اسے ادا کر کے گروی شدہ چیز کو واگزار کرایا جا سکے تو ایسی چیز مرنے والے کے ترکہ میں شمار نہیں ہو گی کیوں کہ اس چیز کے ساتھ کسی غیر کا حق متعلق ہے۔ اس کے برعکس وہ چیز متوفی کے ترکہ میں شمار ہو گی جس کا سبب ملک اس کی زندگی میں قائم ہو چکا تھا لیکن وہ چیز اس کے مرنے کے بعد اس کی ملکیت میں شامل ہو گی۔ مثلاً ایک شخص نے کسی حکومتی سکیم سے پلاٹ لینے کے لیے درخواست دی جو بذریعہ قرعہ اندازی تقسیم ہونا تھا، لیکن اس کے مرنے کے بعد اس کے نام پلاٹ کا قرعہ نکل آیا تو اس صورت میں وہ پلاٹ اس کا ترکہ شمار ہو گا، کیوں کہ اس پلاٹ کے حصول کا سبب وہ اپنی زندگی میں قائم کر چکا تھا۔ اس مقام پر یہ وضاحت کر نا بھی ضروری ہے کہ شادی شدہ بچی کے فوت ہونے کی صورت میں اس کا سامان جہیز، حق مہر اور شادی کے موقع پر ملنے والے تحائف وغیرہ، اس کا کل ترکہ شمار ہوں گے، والد کا اس کے تمام مال پر قبضہ کر لینا یا والدین کا جہیز کو دوسری بچی کی شادی کے لیے رکھ لینا جائز نہیں۔ صورت مسؤلہ میں مرحوم نے جو جائیداد بھی اپنے پیچھے چھوڑی ہے اس کے تین حصے کیے جائیں، دو حصے بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی کو دیا جائے، اس میں یہ تفریق نہیں ہو گی کہ کون سی جائیداد اسے وراثت میں ملی تھی اور کون سی جائیداد اپنی محنت سے حاصل کی تھی۔ ہر قسم کی جائیداد قابل تقسیم ہو گی، بشرطیکہ اس کے ساتھ کسی غیر کا حق وابستہ نہ ہو، اگر جائیداد کا کوئی حصہ کسی دوسرے سے متعلق ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد وہ تقسیم ہو گی۔ بھتیجی کی وراثت سوال: ایک آدمی فوت ہوا ہے، اس کی اولاد نہیں، صرف اس کی بیوی زندہ ہے یا اس کے فوت شدہ بھائی کے بیٹے
Flag Counter