Maktaba Wahhabi

277 - 559
’’اگر بیٹی ایک ہے تو اس کا ترکہ سے 2؍1ہے۔‘‘ ٭ دو بھائی، حصے داروں سے بچا ہوا مال لیں گے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’حق دار حصہ لینے والوں کو ان کا حق دو اور جو بچا رہے وہ میت کے مذکر قریبی رشتے دار کو دیا جائے۔‘‘ [1] پیش آمدہ صورت میں بارہ کے ہندسے کو بنیاد بنا کر تقسیم کی جائے، ان میں سے تین حصے خاوند کو، دو حصے والدہ کو، چھ حصے بیٹی کو اور بچا ہوا ایک حصہ دونوں بھائیوں کو دے دیا جائے، سہولت کے پیش نظر تقسیم کی صورت اس طرح ہے: مسئلہ 12 خاوند والدہ بیٹی بھائی 4؍1۔3 6؍1۔2 2؍1۔6 عصبہ(۱) نوٹ:… جہیز کا جو سامان استعمال ہو چکا ہے، اس کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم! وراثتی حصہ اور اس کا نفع سوال: میرے والد صاحب فوت ہوئے تو میرے بھائی تقسیم وراثت میں پس وپیش کرتے رہے اور میرے وراثتی حصے سے فائدہ اٹھاتے رہے، اس دوران وہ حج وغیرہ بھی کرتے رہے، کیا شرعی طور پر انہیں میرے حصے سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ہے؟ جواب: جب کوئی انسان فوت ہوتا ہے تو موت کی ہچکی آتے ہی اس کا ترکہ شرعی ورثاء کے نام منتقل ہو جاتا ہے، میت کی تجہیز و تکفین اور تدفین سے فراغت کے بعد گھر کے سربراہ کو چاہیے کہ میت کے ذمے جو قرض ہے میت کے ترکہ سے اسے اتارے اور اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہے تو شرعی حد میں رہتے ہوئے اسے پورا کیا جائے۔ پھر تقسیم ترکہ کی طرف توجہ دے، جس کا جتنا حصہ بنتا ہے، اسے دے دیا جائے، ترکہ کی تقسیم میں پس و پیش کرنا، شرعا جائز نہیں، اسے تقسیم نہ کرنا اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو مدت دراز تک جہنم میں رہنے کی وعید سنائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُO وَ مَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيْهَا وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ﴾[2] ’’)تقسیم ترکہ) یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود ہیں، جوانسان اس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس کے برعکس جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کردہ حدود سے نکلنے کی کوشش کرے گا اللہ اسے جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ
Flag Counter