Maktaba Wahhabi

308 - 559
جواب: جب عورت کسی وجہ سے اپنے خاوند کے پاس نہ رہنا چاہتی ہو اور خاوند اسے طلاق نہ دے تو اسے بذریعہ عدالت خلع لینے کا حق ہے خواہ خاوند اسے طلاق نہ بھی دے۔ عدالت کی طرف سے خلع کی ڈگری ہونے کے بعد عور ت آزاد ہے۔ خلع اور طلاق میں درج ذیل فرق ہے: ٭ طلاق دینا مرد کا حق ہے جبکہ خلع لینا عورت کا حق ہے۔ ٭ خلع میں خاوند کو رجوع کا حق نہیں ہوتا جبکہ طلاق رجعی میں اسے رجوع کا حق باقی رہتا ہے۔ ٭ طلاق میں عدت تین حیض ہے جبکہ خلع میں عد ت ایک حیض ہے۔ ٭ طلاقوں کی تعداد تین ہے، جب آخری طلاق ہو جائے تو عورت مرد کے لیے حلال نہیں ہوگی، جبکہ خلع کے بعد نکاح تو ختم ہو جاتا ہے لیکن نئے نکاح سے دوبارہ تعلقات بحال ہو سکتے ہیں۔ بہرحال خلع، عورت کا حق ہے وہ اسے جب چاہے استعمال کر سکتی ہے۔ (واللہ اعلم) ماضی خراب لڑکے سے شادی سوال: میں ایک تعلیم یافتہ لڑکی ہوں اور شادی کے مرحلہ میں داخل ہو چکی ہوں۔ میرے لیے جو رشتے آتے ہیں، ان کا ماضی انتہائی داغدار ہے۔ اگرچہ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ماضی کو خیر باد کہہ چکے ہیں، لیکن میں ان کے ماضی کو دیکھ کر تذبذب کا شکار ہوں، رہنمائی فرمائیں۔ جواب: نکاح کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جب تمہارے پاس کوئی شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے نکاح کر دو، اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد ہو گا۔‘‘[1] اس حدیث کے پیش نظر نکاح کے لیے اچھے کردار کے حامل انسان کا انتخاب کرنا چاہیے۔ اگر کسی انسان کا ماضی داغدار تھا اور اس نے توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لی ہے تو اس کے ساتھ نکاح کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ حدیث میں ہے: ’’گناہوں سے توبہ کرنے والا تو ایسے ہے جسے اس کا کوئی گناہ ہی نہ ہو۔‘‘[2] اس قسم کے رشتے کو اس لیے رد کر دینا کہ اس کا ماضی داغدار تھا، عقلمندی نہیں۔ ہاں اس امر کی تحقیق کر لی جائے کہ واقعی اس میں تبدیلی آ چکی ہے اور وہ اپنے ماضی سے توبہ کر چکا ہے؟ نیز وہ برائی کو چھوڑ چکا ہے تو اس کے کہنے پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ جب ہم اپنے اسلاف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھتے ہیں کہ ان میں اکثر دور جاہلیت میں شرک جیسے جرم میں مبتلا تھے، شراب نوشی اور حرام خوری کے خوگر تھے لیکن جب مسلمان ہوئے اور اپنے ماضی سے تائب ہو گئے نیز اپنے اسلام پر اچھی طرح کاربند رہے تو انہوں نے شادیاں کیں، دوسروں سے رشتے ناطے کیے لیکن انہیں اس لیے رد نہیں کیا گیا کہ ان کا ماضی داغدار تھا۔
Flag Counter