Maktaba Wahhabi

311 - 559
٭ جس طرح خاوند کا بیوی پر حق ہے، اسی طرح اسے بیوی کے ساتھ اچھے برتاؤ کا حکم ہے۔ خاوند کو چاہیے کہ وہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے اور حکمت و دانائی کے ساتھ معاملات کو چلائے۔ نیز وہ سختی اور بداخلاقی سے اجتناب کرے۔ واللہ اعلم! بیٹے کی غیر مدخولہ بیوی سے نکاح سوال: میں نے اپنے بیٹے کا نکاح کسی لڑکی سے کیا، ابھی رخصتی نہ ہوئی تھی کہ ناچاقی کی بناء پر اس نے اپنی منکوحہ کو طلاق دے دی، کیا اپنے بیٹے کی غیر مدخولہ بیوی سے مجھے نکاح کرنے کی اجازت ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں۔ جواب: قرآن کریم نے ایسی عورتوں کی تفصیل بیان کی ہے جن سے نکاح کرنا حرام ہے، ان میں سے وہ عورت بھی ہے جو بیٹے کی منکوحہ ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ حَلَآىِٕلُ اَبْنَآىِٕكُمُ الَّذِيْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ﴾[1] ’’اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں (بھی حرام ہیں) جو تمہاری صلب سے ہوں۔‘‘ اس قرآنی آیت سے معلوم ہوا کہ حقیقی بیٹا اگر کسی عورت سے نکاح کرے اور وہ اس کی بیوی بن جائے تو باپ کے لیے حرام ہو جاتی ہے۔ خواہ اس کی رخصتی ہوئی یا رخصتی سے پہلے اسے طلاق مل جائے۔ بہرحال بیٹے کے نکاح کر لینے کے بعد باپ پر بہو حرام ہو جاتی ہے۔ خواہ اس کے بیٹے نے اپنی بیوی سے ہم بستری یا خلوت نہ بھی کی ہو۔ واضح رہے کہ بیٹے کی طرح پوتے اور نواسے کی بیوی بھی یہی حکم ہے کہ وہ دادا اور نانا پر حرام ہے۔ قرآن کریم میں بیٹوں کے ساتھ ﴿مِنْ اَصْلَابِكُمْ﴾ کی قید بیان ہوئی ہے یعنی وہ صلبی بیٹے ہوں، اس قید سے کچھ اہل علم نے یہ گنجائش نکالی ہے کہ رضاعی بیٹا یعنی بیوی کا دودھ پینے کی وجہ سے جو بیٹا بنا ہے اس کی منکوحہ سے نکاح کیا جا سکتا ہے۔ بشرطیکہ وہ فوت ہو جائے یا وہ طلاق دے دے اور بیوی عدت پوری کر لے۔ واللہ اعلم! حالت حمل میں طلاق سوال: میرے دوست نے اپنی بیوی کو بحالت حمل طلاق دی اور اپنی بیوی کو میکے بھیج دیا، جب اس نے بچہ جنم دیا تو اسے واپس لے آیا، پھر اس نے دوسری طلاق دے کر اسے میکے بھیج دیا اور اب وہ صلح کرنا چاہتے ہیں، کیا ایسا ممکن ہے؟ جواب: ہمارے ہاں یہ مشہور ہے کہ دوران حمل دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی، حالانکہ یہ بات سرے سے غلط ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے حاملہ عورت کی عدت بیان فرمائی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اسے رجوع کر لینا چاہیے اگر اس نے طلاق دینی ہے تو اسے چاہیے کہ حالت طہر یا حالت حمل میں طلاق دے۔‘‘[2] صورت مسؤلہ میں سائل کے دوست نے اپنی بیوی کو حمل کی حالت میں طلاق دی اور پھر بچہ پیدا ہونے کے بعد اسے اپنے گھر لا کر آباد کر لیا، کیوں کہ نکاح وغیرہ نہیں کیا حالانکہ وضع حمل کے بعد عورت کی عدت ختم ہو چکی تھی اور عدت ختم ہوتے ہی
Flag Counter