Maktaba Wahhabi

359 - 559
﴿وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ ﴾[1] ’’اور اگر تم عورتوں کو اس سے پہلے طلاق دے دو کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو لیکن تم نے ان کا حق مہر مقرر کر دیا تھا تو مقررہ مہر کا نصف دینا ہو گا۔‘‘ یہ اس صورت میں ہے جب حق مہر طے ہو چکا تھا، اگر حق مہر طے نہیں ہوا تھا اور جماع سے پہلے طلاق دے دی تو بھی عورت کو کچھ نہ کچھ دے دلا کر رخصت کرنا چاہیے اور کچھ نہ کچھ کی مقدار طلاق دینے والے کی حیثیت کے مطابق ہو گی، اس کی وضاحت بھی قرآن مجید میں ہے۔[2] بہرحال صورت مسؤلہ میں اگر واقعی شب زفاف کے موقع پر وظیفہ زوجیت ادا نہیں ہوا تو بیوی کے ذمے کوئی عدت نہیں اور طلاق ملتے ہی نکاح ختم ہو جائے گا، نیز وہ طلاق ملنے کے فوراً بعد آگے نکاح کرنے کی مجاز ہے۔ (واللہ اعلم) گونگے بہرے کا نکاح سوال: میرا بیٹا گونگا بہرہ ہے اور وہ بالغ ہو چکا ہے، میرے بھائی نے اپنی بیٹی کا رشتہ بھی دے دیا ہے، اس کے ایجاب و قبول کا کیا طریقہ ہو گا، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟ جواب: اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا ہے، لیکن کچھ انسان ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان کے بعض حواس ناقص ہوتے ہیں جیسا کہ اندھا، بہرہ اور گونگا وغیرہ۔ البتہ سب لوگ حسب طاقت شریعت کے مطابق زندگی بسر کرنے کے پابند ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن گونگے، بہرے، دیوانے اور بوڑھے لوگوں کو اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا، تو بہرہ کہے گا: اے اللہ! تیرا دین اسلام آیا لیکن میں تو کچھ بھی نہیں سن سکتا تھا، اسی طرح دوسرے معذور بھی اپنا اپنا عذر پیش کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے اپنی اطاعت کا عہد و پیمان لیں گے پھر انہیں آگ میں داخل ہونے کا حکم دیں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر وہ اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے آگ میں چھلانگ لگا دیں گے، تو وہ ان کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی۔[3] اس حدیث کے پیش نظر گونگے بہرے کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ حسب استطاعت اللہ کے دین کی تعلیم حاصل کرے۔ چنانچہ ہمارے ہاں ایسے معذور لوگوں کے لیے تعلیمی ادارے موجود ہیں، اشاروں کی زبان میں ان کے لیے کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔ ہمارے ہاں گونگے بہرے دو قسم کے ہیں۔ ۱۔ تعلیم یافتہ، ۲۔ ان پڑھ۔ صورت مسؤلہ میں اگر گونگا بہرہ تعلیم یافتہ ہے تو تحریر کے ذریعے ایجاب و قبول کرایا جائے اور حق مہر کی مقدار بھی بتا دی
Flag Counter