Maktaba Wahhabi

364 - 559
نکاح ہو سکتا ہے، بہرحال اللہ تعالیٰ نے خالہ سے نکاح کرنا حرام قرار دیا ہے لیکن آدمی کی ہر سالی اس کے بچوں کے لیے خالہ نہیں ہو سکتی،لہٰذا اگر اس کی سالی، بیٹے کی خالہ نہیں تو اس سے نکاح ہو سکتا ہے، کیوں کہ حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ بانجھ پن کی وجہ سے طلاق دینا سوال: میں اہل حدیث ہوں، اور میرا رشتہ ایک تبلیغی حنفی گھرانے میں ہو گیا، نکاح کے آٹھ ماہ بعد اس نے مجھے اس بنیاد پر طلاق دے دی کہ میں اولاد کے قابل نہ تھی، میں نے اس کی بہت منت سماجت کی لیکن میری کوئی شنوائی نہ ہوئی، کیا معاشرہ میں بانجھ عورت کی یہی عزت ہے، اس میں میرا کیا قصور ہے؟ اس سلسلہ میں مجھے کتاب وسنت کی روشنی میں مطمئن کیا جائے؟ جواب: نکاح کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’شوہر سے زیادہ محبت کرنے والی اور زیادہ بچوں کو جنم دینے والی عورتوں سے شادی کرو کیوں کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘ 1[1] اس حدیث کا سبب ورود یہ ہے کہ ایک شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا، یا رسول اللہ! مجھے ایک عورت ملی ہے جو عمدہ حسب و نسب اور حسن و جمال والی ہے مگر اس کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘ پھر وہ دوبارہ آیا تو آپ نے منع فرما دیا، جب وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ نے مذکورہ الفاظ ارشاد فرمائے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ولادت کی صلاحیت سے محروم عورت سے نکاح نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ نکاح کا اصل مقصود اولاد کا حصول ہے، اس لیے جو عورت اس وصف سے ہی محروم ہو تو اس سے نکاح کرنے کا کیا فائدہ؟ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ بانجھ عورت سے مطلق طور پر نکاح کرنا حرام ہے، کیوں کہ بعض اوقات نکاح کا مقصد حصول اولاد کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے مثلاً بانجھ عورت بے سہارا ہے تو اسے سہارا دینے کے لیے نکاح کر لیا جائے یا بانجھ عورت دینی تعلیم سے آراستہ ہے تو دینی تعلیم کی نشر و اشاعت کے لیے اسے اپنے حبالہ عقد میں لے لیا جائے،ایسے حالات میں ایسی بانجھ عورت سے نکاح کرنا جائز ہی نہیں بلکہ پسندیدہ امر ہے۔ عورت کے بانجھ ہونے کا کیسے پتہ چلا یا جائے؟ بیوہ عورت کے متعلق تو معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ اولاد پیداکرنے کے قابل نہیں ہے مگر کنواری میں حیض نہ آنا ایک امکانی سبب تو ہو سکتا ہے مگر یقینی نہیں ہوتا،بہت زیادہ محبت کرنے والی اور بہت زیادہ بچے جننے والی، یہ صفات خاندان سے پہچانی جاتی ہیں۔ صورت مسؤلہ میں نکاح ہو چکا ہے تو خاوند کا اخلاقی فرض تھا کہ وہ اسے طلاق نہ دیتا بلکہ بیوی کی طرف سے دوسری شاد ی
Flag Counter