Maktaba Wahhabi

376 - 559
بہرحال حق مہر زیادہ مقرر کرنا کوئی نیک فال نہیں، ایسا کرنے سے آئندہ زندگی میں برے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ لہٰذا مہر اتنا ہی مقرر کیا جائے جس کے ادا کرنے کی خاوند کی استطاعت ہو۔ واللہ اعلم! خاندان سے باہر شادی کرنا سوال: میں شادی کرنا چاہتا ہوں، مجھے یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ اپنے خاندان سے باہر شادی کی جائے، کیوں کہ خاندان میں شادی کرنے سے خاندانی موروثی بیماریاں بچوں میں آ جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں شریعت کیا راہنمائی کرتی ہے؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’عورت سے چار چیزوں کی بنا پر نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی وجہ سے، حسب و نسب کی وجہ سے، حسن و جمال کی وجہ سے اور اس کے اخلاق و کردار کی وجہ سے، اے انسان! تو دیندار عورت سے شادی کرنے میں کامیابی حاصل کر لے، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں۔‘‘[1] اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دینداری کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، شادی کرتے وقت اس پہلو کو دیکھا جائے کہ اخلاق و کردار اور دینداری کے اعتبار سے عورت کی حیثیت کیا ہے خواہ اس کا تعلق قریبی رشتے داروں سے ہو یا دور کے لوگوں سے، یا وہ خاندان سے باہر ہو۔ یہ اس بناء پر ہے کہ دیندار بیوی، انسا ن کے گھر، اس کی اولاد اور اس کے مال نیز عزت و آبرو کی زیادہ حفاظت کرنے والی ہو گی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لخت جگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کیا جو آپ کے قریبی رشتہ دار تھے، اس میں کوئی شک نہیں کہ موروثی صفات کا اثر بچوں پر ضرور ہوتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ فرمایا تھا جبکہ آپ نے ایک دیہاتی کو مطمئن کیا جس نے کہا تھا کہ میری بیوی نے ایک سیاہ رنگ کا بچہ جنم دیا ہے جبکہ ہم دونوں سفید رنگ کے ہیں۔[2] جدید طب نے ا س بات کی تصدیق کی ہے کہ خاندانی موروثی بیماریاں بچو ں میں منتقل ہو جاتی ہیں، تاہم شریعت نے انہیں اتنی اہمیت نہیں دی۔ بہرحال قطع رحمی کی اجازت نہیں، شادی کے لیے دیندار خاتون کا ہی انتخاب کرنا چاہیے، اسی میں عافیت ہے۔ اگر خاندان میں ان صفات کی حامل عورت نہ مل سکے تو خاندان سے باہر رشتہ داری کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن موروثی بیماریوں کے بہانے کارگر ثابت نہیں ہوں گے۔ واللہ اعلم! دوران حمل طلاق دینا سوال: میری دو سال قبل شادی ہوئی تھی، گھر میں معمولی ناچاقی کی وجہ سے میرے خاوند نے مجھے طلاق دے دی جبکہ میں اس وقت امید سے تھی، کیا ایسے حالات میں طلاق ہو جاتی ہے، ہمارے ہاں مشہور ہے کہ دوران حمل دی ہوئی طلاق نہیں ہوتی۔ وضاحت فرمائیں۔ جواب: ہمارے معاشرہ میں یہ بات بہت مشہور ہے کہ دوران حمل دی گئی طلاق شمار نہیں ہوتی حالانکہ یہ بات درست
Flag Counter