Maktaba Wahhabi

419 - 559
جواب: ایک انسان اپنی مطلب برآوری کے لیے کسی انسان کے سامنے اس کی تعریف کرتا ہے، پھر دنیوی مقصد حاصل کرنے کے لیے مبالغہ آرائی سے کام لیتا ہے لیکن لوگوں کے سامنے اس کی عدم موجودگی میں مذمت اور عیب جوئی کرتا ہے تو اسے دو رخہ پن یا دوغلی پالیسی کہاجاتا ہے، لوگوں سے دو رخی گفتگو کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’تم لوگو ں میں بدتر دو رخے آدمی کو پاؤ گے جو ان کے پاس ایک چہرے کے ساتھ آتا ہے جبکہ دوسروں کے پاس دو سرے چہرے سے جاتا ہے۔‘‘[1] ایسے آدمی کا راز ایک نہ ایک دن فاش ہو جاتا ہے اور وہ معاشرہ میں بدنام ہو کر رہتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ایسی عادت بد سے خود کو بھی محفوظ رکھیں اور دوسروں کو بھی بچنے کی تلقین کریں۔ جس انسان کے اندر یہ خصلت ہو اس سے خیر خواہی کا تقاضا ہے کہ اس پر خاموش نہ رہا جائے بلکہ اسے آگاہ کیا جائے تا کہ لوگ آئندہ اس سے نفرت نہ کریں اور ازراہ احتیاط اس کی صحبت سے دور نہ ہو جائیں۔ اگر وہ اس نصیحت سے فائدہ اٹھا کر توبہ کر لے تو ٹھیک، بصورت دیگر دوسروں کو اس سے آگاہ کیا جا سکتا ہے، اگرچہ اس کی عدم موجودگی میں ہی کیوں نہ ہو۔ ایسا کرنا غیبت نہیں جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک عنوان قائم کیا ہے: ((باب ما یجوز من اغتیاب اہل الفساد والریب)) ’’فسادی اور اہل شک کی غیبت جائز ہے۔‘‘ [2] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ’’اسے اندر آنے کی اجازت دے دو، یہ قبیلے کا برا آدمی ہے۔‘‘ جب وہ اندر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ بڑے اخلاق اور نرمی سے گفتگو فرمائی، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اس کے متعلق پہلے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ قبیلے کا برا آدمی ہے پھر اس کے ساتھ بڑی نرم گفتگو فرمائی، آپ نے فرمایا: ’’اے عائشہ! بے شک بدترین آدمی وہ ہے جسے لوگ اس کے بدکلامی سے بچنے کے لیے چھوڑ دیں۔’’ [3] بہرحال دو رخا پن بہت بری عادت ہے اور جس انسان کے اندر یہ خصلت پائی جائے اسے آگاہ کرنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس سے مطلع کیا جا سکتا ہے۔ (واللہ اعلم) عورتوں کا مردوں کو دیکھنا سوال: مردوں کے لیے تو ممانعت ہے کہ عورتوں کو نہ دیکھیں، کیا عورتیں، جب بازار جاتی ہیں تو مردوں کو دیکھ سکتی ہیں یا نہیں؟ اسی طرح ٹی وی پر غیر محرم مردوں کی تصاویر دیکھنے کے متعلق کیا حکم ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
Flag Counter